اسرائیل حماس تنازع، مومنہ مستحسن کا غیر جانبدرانہ بیان، صارفین بھڑک اُٹھے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) گلوکارہ مومنہ مستحسن کی جانب سے اسرائیل حماس تنازع پر غیر جانبدارنہ بیان دینے پر سوشل میڈیا صارفین بھڑک اٹھے، بعدازاں گلوکارہ نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ انسانوں کے قتل کی مذمت کرنے پر پاکستانی ٹوئٹر صارفین شدید ردعمل دیں گے۔
مومنہ مستحسن نے گزشتہ روز اپنی ٹوئٹ پر فلسطینی اور اسرائیلی شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ گلوکارہ نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’معصوم جانوں کے ضیاع پر میں اپنے یہودی دوستوں کے لیے غمگین ہوں، کئی دہائیوں سے روزانہ بے شمار جانوں کے ضیاع پر میں فلسطین کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہوں‘۔
I grieve with my Jewish friends for the innocent lives lost
— Momina Mustehsan (@MominaMustehsan) October 18, 2023
I grieve with Muslims & Christians of Palestine for countless lives taken daily, for decades
How many lives are enough? How much land is enough?
Collective punishment of besieged & oppressed community is against humanity https://t.co/4fFmduymh7
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مزید کتنی جانیں ضائع ہوں گی؟ قبضہ اور مظلوم طبقے کو ایک ساتھ سزا دینا انسانیت کے خلاف ہے۔‘
گلوکارہ کی جانب سے صرف فلسطین کی کھل کر حمایت نہ کرنے پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے مومنہ مستحسن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور جنگی جرائم کر رہا ہے اور گلوکارہ نسل کشی کو نسل کشی بھی نہیں کہہ سکتی۔‘
Isreal is committing mass murders and war crimes in Gaza and she can’t even call a genocide a genocide. https://t.co/46FwP8hQJJ
— Abdullah ???????? (@letgoabdullah) October 18, 2023
ایک اور صارف نے فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید کی مثال دیتے ہوئے لکھا کہ بیلا حدید نے ملین ڈالرز کا معاہدہ خطرے میں ڈال کر فلسطین کی کھل کر حمایت کی اور سچائی کے ساتھ کھڑی رہی لیکن مومنہ مستحسن فلسطین کی کھل کر حمایت اس لیے نہیں کرسکتی کیونکہ ان کے یہودی دوست ناراض ہوجائیں گے۔’
Pakistan literally got the worst share from the world in terms of celebrities. Bella hadid risked her million dollar contract but stood with truth but Momina Mustehsan landay wali sarkaar cannot support Palestine because her jewish friends will be upset. https://t.co/6DqhsFiI96 pic.twitter.com/RzuevuTeHf
— الکاظمی (@abdur_rehman26) October 18, 2023
رافع نامی صارف نے مومنہ مستحسن کی یوکرین سے متعلق پرانی ٹوئٹ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ حیران کیا وہ یہ ہے کہ انہوں نے یوکرین روس تنازعہ میں صرف یوکرین کی حمایت کی تھی لیکن اب وہ غیر جانبدارانہ بیانات دے رہی ہے، اس سے بہتر تھا کہ وہ کوئی بیان ہی نہ دیتیں۔‘
what baffles me the most is that she chose sides in Ukraine-Russia conflict but now is making neutral statements. It was better to make no statement than this. STFU HYPOCRITE https://t.co/eQieBHONnQ pic.twitter.com/G5vu4KXfyF
— rafay. (@theslipscordons) October 19, 2023
پاکستانیوں کی جانب سے کڑی تنقید کے بعد مومنہ مستحسن نے ردعمل دیتے ہوئے حیرانی کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’کبھی نہیں سوچا تھا کہ انسانوں کے قتل کی مذمت کرنے پر پاکستانی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے کو ملے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نہیں مانتی کہ اسرائیل کی ریاست تمام یہودیوں کی نمائندگی کرتی ہے، جس طرح میں نہیں مانتی کہ بھارتی حکومت تمام ہندوؤں کی نمائندگی کرتی ہے اور نہ ہی پاکستانی حکومت تمام مسلمانوں کی نمائندگی کرتی ہے۔‘
مومنہ مستحسن نے وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ ’میں سمجھتی ہوں کہ سیاست، مذہب یا عقائد کے علاوہ کسی بھی چیز سے زیادہ اہم انسانی جان اور انسانیت کا تحفظ ہونا چاہیے۔‘
I believe in HUMANITY & the preservation of human lives FOREMOST over ALL state politics, all religions, all belief systems.
— Momina Mustehsan (@MominaMustehsan) October 18, 2023
If I havent been posting the same material on here that I’m posting on Instagram, doesn’t mean everyone has to come at me, abuse me and will for me to die
گلوکار کا کہنا تھا کہ ’اگر میں ٹوئٹر پر وہ باتیں شئیر کررہی ہوں جو انسٹاگرام پر نہیں کررہی تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر کوئی مجھ پر تنقید اور غلط زبان کا استعمال کرے۔‘
انہوں نے یہ بھی وضاحت دی کہ ’میں اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کرتی ہوں، فلسطینی عوام دہائیوں سے مظلوم، قبضے کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، اس نسل کشی کو روکنے کی ضرورت ہے۔‘
مومنہ مستحسن نے مزید لکھا کہ ’تاہم اگر ظالم قصوروار ہے تو وہاں پر عام شہریوں کی ہلاکتوں پر بھی افسوس کرنا چاہیے۔‘