(24نیوز)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراختر مینگل نے کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہ بننے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے دو سینیٹرز اور ان کے بیٹے پانچ دن سے غائب ہیں،خاتون سینیٹر کے اہلخانہ کو یرغمال بنا کر وزیراعظم کے ظہرانے میں بلایا گیا، کیا یہ ووٹ کی عزت ہے؟
مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سرداراختر مینگل نے کہا کہ ایک ماہ سے ملک میں ہنگامی صورتحال ہے،خفیہ طریقے سے آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے ،ان کی تمام تر توجہ آئینی ترمیم پر لگی ہوئی ہے، کون سی ایسی مصیبت آن پڑی کہ راتوں رات ترمیم کرنی پڑ رہی ہے؟ ایسی کون سی ترمیم ہے جسے پبلک کرنے سے خود حکومت کو شرم آرہی ہے؟،آئین کی ترمیم پبلک ہوتی ہیں،ہر شہری کو جاننے کا پورا حق ہے،آئینی دستاویزات کو خفیہ بنا کر چھپایا جا رہا ہے۔
سرداراختر مینگل نے مزید کہاکہ دستاویزات کا خالق کون ہے؟ کیا حکومت ہے؟ اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں؟،طاقت کے زور پر آئینی ترمیم کے لیے ووٹ ڈالنا کیا جمہوریت ہے؟ دنیا میں ایسی جمہوریت کی نظیر آپ کو کہیں نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کی ماؤں بہنوں کو اٹھا کر آپ آئینی ترمیم کروانا چاہتے ہیں، 1973ء کے آئین میں یرغمالی ترمیم کو بھی شامل کر دیا جائے، بچوں اور خواتین کی چیخ و پکار سے لائی گئی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، میں بیرون ملک تھا،مجھ سے رابطہ کیا گیا کہ ہمارا ساتھ دیا جائے،میں نے واضح کیا کہ میں تو بے روزگار ہوں، استعفیٰ دے چکا ہوں، اس دوران ہمارے دو سینیٹرز کو دھمکایا گیا اور ان کے کاروبار تباہ کیے گئے،ہم کسی بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ہم کوئی بات نہیں کریں گے، ہم آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن اتحاد سے مشورہ کریں گے ویسے بھی اس ملک میں جمہوریت ہے کہاں؟