( جنید صفدر )جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ روزانہ مسودے بدل رہے ہیں،پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا جارہا ہے، کسی کو نہیں معلوم مسودے کہاں تیار ہوتے ہیں۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےلیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو مایوسی کی باتیں بھی کر رہے ہیں اور دھمکیاں بھی لگا رہےہیں،ہم سمجھتے ہیں اپوزیشن کو اس آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بننا چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ سینئیر ترین جج کو چیف جسٹس بنا دینا چاہیے،آئین کے ساتھ کسی بھی صورت میں کھلواڑ نہیں ہونا چاہیے، چیف جسٹس کی تقرری کے بعد کمیشن بنایا جائے جو اس صورتحال پر اتفاق رائے پیدا کریں اور آئین کو بچائیں۔
نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال پر عالمی اداروں کی مجرمانہ غفلت ہے،عالم اسلام کے پاس اتحاد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ،ہم فلسطینوں عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں،وزیراعظم فلسطین کے حوالہ سے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کےفیصلوں پر عملدرآمد کرے ،ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان جب بھی حکومت میں ہوتے ہیں مسئلہ کشمیر ان کی ترجیح نہیں ہوتی،بھارت اس وقت دنیا میں آئسولیٹ ہے،7 اکتوبر کو ملک میں یوم سیاہ منا کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ طالبہ کیس میں پنجاب حکومت ایسی فریق بنی ہے کہ مسئلہ بگاڑ دیا،حکومت کا کوئی اعتماد نہیں ہے،حکومت کی اپنی کوئی ساکھ نہیں ہے،ہائیکورٹ کی جانب سے اس صورتحال میں فل بینچ خوش آئند ہے۔
لیاقت بلوچ کامزید کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں عوام کو آئی پی پیز کے ہاتھوں مزید لوٹنے نہیں دیں گے،حکومت کے ساتھ ہمارا جو معاہدہ ہوا اس میں بجلی کی قیمت اور پٹرول کی قیمت کم ہونی چاہیے، ہم عوامی ریفرنڈم کی طرف جائیں گے،عوام سے پوچھیں گے کہ بجلی کے بل دینے چاہیں یا نہیں،انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عمل ہونا چاہیے جس کا جو حق بنتا ہے اس کو ملنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف ڈرافٹ کو سپورٹ کر کے سیاسی جماعت ہونے کا ثبوت دے:بلاول بھٹو