پاک انگلینڈ سیریز ،سیلاب زدگان کے ساتھ مذاق 

تحریر :عامر رضا خان 

Sep 19, 2022 | 13:09:PM
پاکستان, انگلینڈ, کرکٹ سیریز, سیلاب متاثرین, انٹری مفت, 24نیوز
کیپشن: پاک انگلینڈ میچ (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

انگلینڈ کی قومی ٹیم 17 سال بعد پاکستان کا دورہ کر رہی ہے ،کرکٹ کے چاہنے والوں ،محفوظ گھروں میں بیٹھے افراد کے لیے یہ ایک بڑی خبر ہے، پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کا انعقاد یوں بھی ایک بڑی خبر ہوتی ہے اس لیے میڈیا بھی کافی پرجوش اور ولولہ انگیز نظر آتا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز حسن راجہ نے اس سیریز سے ایک ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ اس سیریز کے پہلے میچ میں جمع ہونے والی گیٹ منی یا یوں کہہ لیں وہ آمدن جو ٹکٹوں کی فروخت سے حاصل ہوگی اسے سیلاب زدگان کے فنڈ میں جمع کرایا جائے گا اس لیے لوگ بڑی تعداد میں یہ میچ دیکھنے کے لیے سٹیڈیم آئیں ۔
اس خبر پر ہم نے بھی پی سی بی کے حق میں الفاظ کہے اور سوشل میڈیا پر اس فیصلے کو سراہا لیکن شائد عوامی پذائرائی ملنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے سوچا کہ اگر اس طرح واہ واہ سمیٹی جاسکتی ہے تو کیوں نا ایک قدم آگے بڑھا جائے اور کچھ ایسا کیا جائے کہ مزید واہ واہ اور تعریف و توصیف کے ڈونگرے برسائے جائیں لہذا اعلان کیا گیا کہ (بقول نیوز چینلز )
"سیلاب زدگان کے لیے بڑی خبر سندھ پولیس اور پی سی بی کے تعاون سے کیمپوں میں مقیم سیلاب زدگان کو پاک انگلینڈ سیریز کا میچ مفت دکھایا جائے گا" بادی النظرمیں آپکو بھی یہ خوشی کی خبر معلوم ہوئی ہو لیکن ایسا ہے نہیں ۔ ہم بچپن سے ایک قصہ سنتے آئے ہیں کہ فرانس کی ملکہ نے روٹی کے لیے ترستی عوام کا اختجاج دیکھا تو اپنے وزیر و مشیران سے پوچھا یہ سب کیا مانگتے ہیں ملکہ کو بتایا گیا کہ انہیں روٹی میسر نہیں اس لیے مظاہرہ کر رہے ہیں جس پر ملکہ نے وہ تاریخی جملہ کہا جو آج بھی ایک ضرب المثل منفی مطالب کے ساتھ بولا جاتا ہے جملہ تھا  " اگر روٹی نہیں ملتی تو کیک کھائیں "
جملہ گو کچھ پرانا ہوگیا تھا اس لیے انگریزی تعلیم و تربیت میں پلنے بڑھنے والے ایچی سونین چیئرمین کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے اسے نئے مطالب کے ساتھ پیش کیا ہے جس کے مطابق سیلاب زدگان کو اگر کھانے کو روٹی نہیں ہے رہنے کو مکان نہیں ، بیماروں کے لیے ادویات نہیں ہے اور مرنے والوں کے لیے کفن کا سامان نہیں ہے تو کوئی بات نہیں وہ اپنے بھوکے  ننگ دھڑنگے بیمار جسموں کے ساتھ پاک انگلینڈ سیریز کا میچ دیکھیں اور تالیاں بجائیں پی سی بی کو شائد امید ہے کہ اس طرح ان کو بھول جائے گا کہ وہ کتنے دنوں سے بھوکے ہیں۔ کل جو اپنے گھروں میں راج کر رہے تھے آج در بدر ہیں جو ہم جیسوں کے لیے اناج اگاتے تھے آج روٹی کے نوالوں کے بھی مختاج ہیں ۔ انہیں میچ دکانے کی پیشکش ایسے ہی ہے جیسے کسی بیمار مختاج شخص کو روٹی دوا مانگنے پر بندر کا تماشا دیکھنے کی پیشکش کی جائے ۔

ضرور پڑھیں : ٹی 20 ورلڈ کپ:پاکستان کی نئی کٹ منظر عام پر آگئی
میں کسی خوش دلی کے ساتھ یہ الفاظ نہیں لکھ رہا لیکن شائد پاکستان کے خوشخال افراد کو عموماً ابھی اس بات کا ادراک بھی نہیں ہوا کہ سیلاب زدگان پر کیا بیت گئی ہے 15 لاکھ سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے ہیں وہ یا تو سڑک کنارے ٹینٹ لگا کر بیماریوں اور بھوک سے نبرد آزما ہیں اور یا پھر سرکاری سکولز میں پناہ گزین ہیں، آپ میں سے کتنے لوگ ایسے ہوں گے جنہوں نے یہ سوچا ہوگا کہ کہ ان بیچاروں کے پاس باتھ روم اور واش روم کی سہولیات تک نہیں ہیں، چہار جانب پانی موجود ہے لیکن پینے کو پانی نہیں رات کو کاٹنے والے مچھر اور سانپ روانہ انسانی زندگیوں کو نگل رہے ہیں عورتوں کے پاس اپنے تن ڈھانپنے اور مخصوص ایام کے لیے ہائجینک کا سامان موجود نہیں آج بھی عورتیں نئی زندگیوں کو جنم دے رہی ہیں لیکن ایسی زندگیاں جو پیدائشی بھوک و افلاس کی تصویریں ہیں ماں کے پاس اپنے بچوں کے لیے دودھ نہیں ہے تو والد کے پاس سنانے کو بھی اچھی خبر نہیں خیبر پختونخواہ سے کراچی تک مظلومیت ہی مظلومیت کی نیم مردہ تصویریں ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : روبیل حسین کا ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا اعلان
اور ان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ انہیں مفت میچ دکھایا جائے گا کرکٹ ہوتی رہے میدان شاد رہیں آباد رہیں لیکن اے ہموطنوں تمہیں ان سیلاب زدگان کی بے چارگی اور لاچارگی کا مزاق اڑانے کا بھی کوئی حق نہیں ہے یہ جن علاقوں سے آئے ہیں وہاں زندگی اک جبر مسلسل کی طرح کا ٹی جاتی ہے وہاں کھیل تماشوں کی گنجائش ہی نہیں اس لیے انہیں اس بات سے کبھی غرض نہیں رہی کہ کون جیتا کون ہارا ان کے نزدیک دو جمع دو کا مطلب صرف چار نہیں چار روٹیاں ہوا کرتا ہے ۔
پاکستان انگلینڈ کے خلاف میچ کھیلے جم جم کھیلے لیکن میچ کی آڑمیں سیلاب زدگان کو تماشا نہ بنایا جائے۔ یاد رکھیں جو قومیں مظلومیت کو بھی تماشا بنائیں خود اُن کا تماشا بن جایا کرتا ہے۔

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں