عمران خان نے جو کہا نہیں کہنا چاہئے تھا،وکیل کا عدالت میں ندامت کا اظہار

Sep 19, 2022 | 13:59:PM
24news
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکانے پر دہشت گردی کا مقدمہ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت  جاری ہے، اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی اور عمران خان کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا ہے کہ پولیس کہہ رہی ہے عمران خان کے خلاف چالان تیار ہو چکا ہے، وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ  اس عدالت نے پولیس کو چالان جمع کرانے سے روک رکھا ہے، عمران خان نے جو کہا انہیں نہیں کہنا چاہیے تھا، وہ افسوس کا اظہار کر چکے۔


 وکیل عمران خان  نے مزید بتایا کہ پراسیکیوشن کا کنڈکٹ اس عدالت کے سامنے ہے،وکیل پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے بعد دہشتگردی کی دفعات کا غلط استعمال کافی حد تک رک گیا تھا،عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ   اب بھی عمران خان کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ برقرار رکھنے پر بضد ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ  نے پوچھا کہ دہشتگردی دفعات نہیں لگتیں تو آئی جی اور ڈی آئی جی کے پاس پبلک میں ایسے الفاظ کہنے پر کیا فورم ہے؟ جو 2014 میں ہوا وہ کیا تھا؟ کیا اس پر مقدمہ بنتا تھا؟ ایک ایس ایس پی کو سیاسی جماعت کے کارکنوں کی طرف سے مارا پیٹا گیا تھا،  کیا پولیس افسر پر تشدد کرنے والوں پر مقدمہ بنتا تھا؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ  کے سوالات پر عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ  جی، تشدد پر تو مقدمہ بنتا تھا،  عمران خان کے وکیل کے دلائل مکمل ہوگئے۔


جے آئی ٹی  نے عمران خان کے خلاف مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دیگر کیٹیگریز: پاکستان - ضرور پڑھئے
ٹیگز: