عمران خان کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس کیس کا فیصلہ محفوظ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)الیکشن کمیشن نے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
الیکشن کمیشن میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہوئی ،الیکشن کمیشن نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔عمران خان کے وکیل علی ظفر نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ ارکان کی ایمانداری کا تعین کر سکے۔سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں، وکیل عمران خان نے کہا کہ آرٹیکل 63(1) کے تحت کوئی رکن سزا یافتہ ہو تو سپیکر نااہلی کا ریفرنس بھیجتا ہے اور یہ کہ عمران خان کیخلاف کوئی عدالتی فیصلہ ہے نا ہی سزا یافتہ ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے لیے عدالت کا ڈیکلریشن لازمی ہے۔سپیکر کے پاس فیصلہ کرتے ہوئے کوئی عدالتی ڈیکلریشن موجود نہیں تھا۔سپیکر آرٹیکل 62 ون ایف کا ریفرنس بھیجنے کا اہل ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سیاسی کیس ہے جس میں مخالف جماعتیں پریس کانفرنسز کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تھا کہ ثابت کروں گا جو تحائف ظاہر کرنا ضروری تھے وہ کیے گئے ہیں۔
ضرور پڑھیں : عمران خان نے جو کہا نہیں کہنا چاہئے تھا،وکیل کا عدالت میں ندامت کا اظہار
اس سے قبل ن لیگ کے وکیل خالد اسحاق نے دلائل میں کہا کہ عمران خان حلفیہ بیان پر جھوٹ بولنے کے مرتکب ہوئے ہیں اور ظاہر نہ کردہ ایک کف لنک کی قیمت 57 لاکھ روپے ہے۔دوسرا یہ کہ جواب میں دوسری دلیل یہ دی گئی کہ کچھ تحائف مالی سال کے دوران ہی فروخت کر دیے ممبر کے پی اکرام اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ تحائف خرید کر فروخت کرنے اور ظاہر نہ کرنے کا نتیجہ کیا ہوگا؟ ن لیگ کے وکیل خالد اسحاق نے دلائل جاری رکھے اور کہا کہ عمران خان کے بقول ایف بی آر گوشواروں میں فروخت شدہ تحائف کی آمدن ظاہر کی ہے۔الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے گوشوارے الگ الگ ہیں۔