(ویب ڈیسک) کمسن گھریلو ملازمہ تشدد کے معاملے میں نئی پیشرفت سامنے آگئی، جج عاصم حفیظ کیخلاف کارروائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
عدالتی معاونین فیصل صدیقی، زینب جنجوعہ اور مریم سلمان عدالت کے سامنے پیش ہوئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھے ایک خط موصول ہوا تھا، اسے درخواست میں تبدیل کر دیا ہے، چیف جسٹس عامر فاروق نے عدالتی معاونین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟ آپ تجاویز دیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کی انوسٹی گیشن تو اپنی جگہ چل رہی ہے ہم اُس میں نہیں جائیں گے، میرے مدنظر ہے کہ یہ عدالت سوموٹو نوٹس نہیں لے سکتی، انوسٹی گیشن بھی جاری ہے اُس میں بھی مداخلت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی توڑ پھوڑ کیس: اسد عمرسمیت دیگر ملزموں کی ضمانت میں توسیع
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کارروائی درخواست گزار کے حق میں یا دوسرے کو سزا دینے کیلئے نہیں ہے، عدالت ایسا کچھ نہیں کرے گی جس سے کسی کا حق متاثر ہو، کرمنل ٹرائل یا انوسٹی گیشن کو چھیڑنا میرا مقصد نہیں، ہم صرف آبزرویشنز دینا چاہتے ہیں کہ قانون موجود ہے اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، میں باقاعدہ ایک رٹ ایشو کرنے سے اجتناب کروں گا کیونکہ وہ سوموٹو ہو جائے گا، درخواست کو نمٹاؤں گا کہ کام ہو بھی جائے اور نہ بھی ہو، قانونی باڈیز کو بلا کر کہہ سکتے ہیں کہ یہ آپکا کام ہے اسے کریں۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ انوسٹی گیشن کہاں تک پہنچی ہے؟ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ کا چالان جمع ہو چکا ہے۔
عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ ملزم کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے پہلے شاید نوٹس کر رکھا ہے اگر نہیں کیا تو کر دیں گے۔