مفت بجلی فراہمی کا معاملہ،نئے انکشافات سامنے آگئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) مفت بجلی کی فراہمی کا معاملے پر وزیراعظم کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم 48 گھنٹوں میں بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا وعدہ وفا نہ ہو سکا ،وزیراعظم سرکاری افسران کو مفت بجلی کی فراہمی کی بندش تک نہ کر سکے، یہاں تک کہ سرکاری افسران کو سالانہ 20ارب روپے کی مفت بجلی فراہمی کا معاملے پر نئے انکشافات سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران کو مفت بجلی سہولت ختم کرنے سے روک دیا،جبکہ سرکاری افسران اور ملازمین کے احتجاج کے خوف پر یہ فیصلہ کیا گیا ۔
خیال رہے کہ وزارت خزانہ نے مفت بجلی کی سہولت فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش کی تھی جس پرنگراں وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران اورملازمین نے احتجاج شروع کردیا تو نئی مشکل پیدا ہوجائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو مفت بجلی پر پیش کی گئی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنےآیئے ہیں کہ ہر ماہ بچ جانیوالے یونٹس اگلے مہینوں میں ایڈجسٹ کرنے کی انوکھی نوازش دیکھی گئی ۔
پیشترملازمین اور افسران مفت یونٹس پڑوسیوں کو فروخت کردیتے ہیں جبکہ سرکاری افسران اور ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مفت بجلی کے مزے اڑانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے،10تقسیم کار،4جنریشن،این ٹی ڈی سی اورواپڈا کے افسران اور ملازمین مفت بجلی حاصل کررہے ہیں،
بجلی بل پرنٹ کرنے والی کمپنی پی آئی ٹی سی کے افسران اور ملازمین بھی مفت بجلی کےمزے اڑانے والوں میں شامل ہیں جبکہ مجموعی طور پر 1 لاکھ 89ہزار ملازمین اور افسران مفت بجلی کے مزے اڑارہے ہیں۔