آئینی ترامیم والا معاملہ دفن ہونے کا تاثر غلط ہے ،سلیم بخاری
مولانا فضل الرحمان نے بازی کیوں پلٹی؟ حکومت سے انتقام یا وجہ کوئی اور ہے؟بڑا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرخ احمد)سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کی طرف سے جو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آئینی ترامیم والا معاملہ تو اب دفن ہو گیا ہے یہ تاثر غلط ہے ، انہوں نے کہا کہ جو پارٹیز اس میں فریق ہیں جیسے کہ پیپلز پارٹی ، جے یو آئی ف اور مسلم لیگ ن ، ان کا کہنا ہے کہ وہ اس سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں، بلکہ وہ اس پر کام کر رہے ہیں اور وہ اتفاق رائے پیدا کرتےہوئے ان ترامیم کو کر کےدم لیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اورجے یو آئی (ف) اپنے طور پر اپنا اپنا مسودہ تیار کریں گے اور حکومت کے مسودہ کے مطابق جو آئینی شقیں ایک جیسی ہوں گی ان پر ترامیم کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا باقی جو رہ جائیں گی ان پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مزید کام کیا جائے گا۔
معروف تجزیہ کار کا بلاول بھٹو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جو ترامیم پاس ہو جاتی ہیں وہ تو ٹھیک ہے لیکن جو باقی رہ جائیں گی ان کو چارٹر آف ڈیمو کریسی کی روح کے مطابق پاس کرالیا جائے گا۔جس کا راستہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں تفصیل سے درج ہے جس سے نہ تو پی پی پی اور نہ پی ایم ایل ن اور نہ جے یو آئی ف بھاگ سکیں گی۔
عمران خان صاحب اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما جو یہ سوچ کر بیٹھے ہوئے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان ان کا ساتھ دیں گے یہ ان کی خام خیالی ہے کیوں کہ مولانا صاحب ہمیشہ وکٹ کے دونوں سائیڈ پر کھیلنے کے عادی ہے ہیں او ر وہ جانتے ہیں کہ جمہوریت میں ساتھ ہمیشہ جمہوری پارٹیوں کا ہی دینا چاہیے لہذا اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہے کہ مولانا اپنی شرائط منوانے کے بعد ووٹ حکومتی اتحاد کو ہی دیں گے۔
سینئر صحافی نے اندرونی خبر دیتے ہوئےکہا کہ اگر کسی سٹیج پر حکومت کو یہ احساس ہوا کہ مولانا اپنی ضد پر اڑ گئے ہیں تو وہ آٹھ ووٹ جو کہ پی ٹی آئی کے لوگ اندرونی طور پر حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں وہ شامل کر کے ترامیم کو پاس کرا لیا جائے گا جس کا اظہار آج بانی پی ٹی آئی صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کر بھی چکے ہیں کہ حکومت ترامیم منظور کر لے گی۔
افغان قونصل جنرل کی جانب سے قومی ترانے کی توہین
اس بارے اپنی رائےکا اظہار کرتے ہوئے سلیم بخاری نے وزیر اعلیٰ کے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کیا کسی صوبے کے وزیر اعلیٰ کو یہ زیب دیتا ہے کہ سفارتی محاذ پر وہ اپنی سیاست کو چمکانےکی خاطر اس حد تک گر جائیں گے کہ وہ افغان قونصل جنرل کی بجائے خود صفائی دینا شروع کردیں ۔ انہوں نے علی امین گنڈا پور کی اس دلیل پر کہ ترانے میں میوزک تھا اس لیے وہ کھڑے نہیں ہوئے سلیم بخاری نےکہا کہ جنیوا معاہدے کے تحت یہ لازم ہے کہ کسی بھی ملک کے قومی ترانےکا احترام کیاجائے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ کیا افغانستان کے قومی ترانے میں میوزک نہیں ہے، دوسرا ان کی کرکٹ ٹیم دوسرے ملکوں کے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہیں ہوتے کیا؟
علی امین گنڈا پور کے گورنر کے پی کے متعلق ریمارکس پر بھی سینئر تجزیہ کار نے آڑھے ہاتھوں لیا اورکہا کہ سیاست میں ایسے روئیے نہیں چلتے،انہوں نے وزیر اعلیٰ کے پی پر اس حوالے سے بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کی اور جمہوریت کیلئے ایسے رویے کو انتہائی خطر ناک قرار دیا۔
حماس کا اسرائیلی فوج پر حملہ۔۔۔کمانڈر اور پہلی خاتون فوجی سمیت 4 اہلکار ہلاک
اس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ اسرائیل کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اتنا ظلم اور خونریزی کا بدلہ چکانا پڑے گا۔قدرت کا نظام بھی یہی ہے کہ ظلم جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتا ہے، حماس کے حملے نے جس میں ایک خاتون فوجی کمانڈر کے ہلاک ہونے کی خبر ہے اس نے اسرائیل کو ایک سخت میسج دیا ہے ۔