(ویب ڈیسک)ڈانواں ڈول پاکستانی معیشت سنبھلنے لگی ،آہستہ آہستہ بہتری آنے لگی ۔رواں مالی سال کے پہلے 2 مہینوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تیزی سے 81 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ اگست میں کرنٹ اکاؤنٹ 4 ماہ بعد سرپلس ہوگیا۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اسی مہینے میں 15.2 کروڑ ڈالرز کے خسارے کے مقابلے میں اس سال اگست کے لیے 7.5 کروڑ ڈالر سرپلس پیدا کیے ہیں۔یہ حکومت کے لیے ایک بڑا ریلیف ہونا چاہیے کیونکہ وہ بیرونی قرضوں کی سروسز کے لیے بہت زیادہ اضافی سرپلس کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، حکومت کو مالی سال 2025 میں قرض کی سروسز کے لیے 26 .2 ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت ہر سال بڑھ رہی ہے، مالیاتی ماہرین کے مطابق یہ معیشت کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کا 7 ارب ڈالر کا قرض، جس کی منظوری اگلے ہفتے متوقع ہے، اس کو سود کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا، اس آمد کے باوجود حکومت کو اب بھی چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 12 ارب ڈالر کے رول اوور کی ضرورت ہے۔
ضرورپڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں 81 ہزار کی حد بحال،ڈالر مزید سستا ہو گیا
وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے گورنر نے قوم کو یقین دلایا ہے کہ رول اوور تقریباً یقینی ہے، اس یقین دہانی سے مقامی کرنسی کو ڈالر کے مقابلے میں مضبوط رہنے اور شرح مبادلہ کو مستحکم رکھنے میں مدد ملی ہے۔مالی سال 2025 میں جولائی تا اگست کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.1 کروڑ ڈالر تھا، جب کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے دوران یہ 89.3 کروڑ ڈالر تھا، جس میں 81 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
مالی سال 2024 میں کرنٹ خسارہ 66.5 کروڑ ڈالر، مالی سال 2023 میں 3.27 ارب ڈالر، مالی سال 2022 میں 17.48 ارب ڈالر تھا۔اگست میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ ترسیلات زر کے لیے بھی ایک مثبت سگنل بھیجے گا، بعض تجزیہ کاروں نے کہا کہ سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کے باوجود بیرونی محاذ پر معاشی کارکردگی حکومت کے لیے ایک کامیابی ہے۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ جولائی میں 24.6 کروڑ ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے اگست کا سرپلس اہم تھا، یہ تبدیلی خوش آئند ہے اور اس سے برآمد کنندگان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مزید ڈالر کی آمد ہو سکتی ہے۔