مجوزہ آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی درخواست پر اعتراضات عائد
Stay tuned with 24 News HD Android App
(حاشر احسن) مجوزہ آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے معاملے میں رجسٹرار آفس نے بار کونسل کے چھ ممبران کی درخواست پر مختلف اعتراضات عائد کردیئے۔
رجسٹرار آفس نے کہا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا،اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست میں مفروضوں پر مبنی سوالات اٹھائے گئے ہیں، جو کہ قانونی دائرہ کار میں نہیں آتے۔
علاوہ ازیں، رجسٹرار آفس نے یہ بھی بتایا کہ پارلیمنٹ کے اراکین کے پاس قانون پاس کرنے کا اختیار ہے، مگر درخواست میں انہیں فریق نہیں بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وفاق، صوبوں اور صدر مملکت کو فریق بنایا گیا ہے، حالانکہ یہ پارلیمان کے رکن نہیں ہیں، جو کہ ایک اور اہم اعتراض ہے۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے بل کو پیش کرنے کے عمل کو بھی روکا جائے، پارلیمنٹ اگر آئینی ترامیم کرلے تو صدرمملکت کو دستخط کرنے سے روکا جائے اور مجوزہ آئینی ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے، پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹمپرنگ نہیں کرسکتی۔
مزید یہ کہ آئین کے تحت مقننہ کو حاصل قانون سازی کے اختیار کو قانون بننے سے پہلے محدود نہیں کیا جا سکتا۔ اس تناظر میں، وکلاء کو اس معاملے میں پارٹی نہیں بننے دینا بھی ایک اعتراض کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔