آج دل بہت اداس ہے اور اس اداسی کی وجہ ہے زخمی مادہ تیندوا جس کا انتقال ہوگیا، 7 ستمبر کو اس زخمی مادہ تیندوے ملکہ کو آزاد کشمیر سے ریسکیو کیا گیا، زخمی حالت میں ملنے والی ملکہ کی حالت تشویشناک تھی، زخم ایسے تھے کہ جن کو دیکھ کر دل چھلنی ہو جائے، تیندوے ملکہ کی پچھلی دونوں ٹانگیں زخمی تھیں، دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے کسی نے بے دردی سے اس تیندوے کے پاؤں کاٹ دیئے ہوں۔
12 ستمبر کو ان حقائق سے پردہ اٹھا اور میڈیکل رپورٹ سے معلوم ہوا کہ ملکہ کو چار گولیاں انتہائی قریب سے سینے میں ماری گئیں، مادہ تیندوے کے گردے متاثر ہو چکے تھے، جوئنڈس اور جگر کی بیماری بھی ملکہ کو لاحق تھی ایسی صورتحال میں گولیاں نکالنے کے باوجود مادہ تیندوے کی ریکوری کے امکانات کم تھے، لیکن امید تھی کہ شاید ملکہ کی ریکوری ہو جائے اور پھر سے وہ جنگل کی خوبصورتی بڑھائے لیکن ظالم وقت نے ملکہ کےزخموں کو نہ بھرا اور ملکہ نے اس جہان کو الوداع ہی کہہ دیا، مگر آخر کب تک؟ کب تک یہ جنگلی حیات انسانی درندوں کے ہاتھوں ظلم کا شکار ہو گی؟
اسلام آباد وائلڈ لائف نے تو آزاد کشمیر سے تیندوے کو بحفاظت ریسکیو کیا اور پھر ریہیبلیئشن سینٹر میں علاج بھی کیا انتہائی نگہداشت میں رکھا مگر سوال یہ ہے کہ آزاد کشمیر میں تیندوے کا یہ دوسرا واقعہ ہوا کیوں ؟ اور اس کیوں کا جواب کسی کے پاس نہیں، ملکہ تیندوا جانور تھی نہ انسان تو تھی نہیں کہ کوئی اس کے لیے ایف آئی آر کٹواتا، عدالتوں کے چکر لگاتا انصاف لیتا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اکتوبر میں رہا ہوجائیں گے ، بڑی خبر آگئی
مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ بار بار آزاد کشمیر سے تیندوے کے زخمی ہونے کی اطلاعات کیوں آتی ہیں؟ کون ہیں وہ انسانی درندے جو اس جنگلی حیات کی زندگی چھین لیتے ہیں؟ اگست میں بھی ایک تیندوے کا واقعہ سامنے آیا، مادہ تیندوا زخمی حالت میں اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو ملا تھا جس کی دم پر زخم تھا پھر اس تیندوے کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ریہیبلیئشن سینٹر میں رکھا گیا تھا اور علاج معالجے کے بعد ٹھیک ہونے پر دوبارہ آزاد کشمیر کے جنگل میں چھوڑا گیا۔
لیکن اگر میں ماضی کی ایک اور جھلک آپ کو دکھاؤں تو 2022 میں بھی تیندوے کی اچانک ہلاکت کا واقعہ رونما ہوا تھا، مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تیندوا دل کی دھڑکن بند ہونے سے بلندی سے گر گیا تھا جسکے باعث تیندوے کے دماغ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی، اکثر و بیشتر مارگلہ ہلز میں مونال جاتے ہوئے مسافروں کو تیندوا نظر آتا تو وہ اسکی وڈیوز بناتے تھے، معلوم نہیں کہ وہ تیندوا بھی کسی کے ڈر سے بھاگا اور اونچائی سے گرا۔
آخر کیوں؟ کیوں ایسے واقعات ہیں، ٹھیک ہے جانور گر سکتا ہے چوٹ لگ سکتی ہے لیکن اس قدر زخم کیسے ہو جاتے ہیں؟ انتہائی معذرت کے ساتھ لیکن ہماری آدھے سے زیادہ قوم اس جانور کو دیکھ کر اس پر حملہ آور ہو جاتی ہے صرف اس ڈر سے کہ کہیں یہ خوبصورت سا جانور ان پر حملہ نہ کر دے، انسان واقعی بہت خود غرض، بے حس ہے صرف اپنی ذات کا سوچتا ہے جنگلی حیات کی بقاء کی بیشتر افراد کو فکر ہی نہیں سوچتے ہی نہیں کہ یہ نایاب خوبصورت جانور اگر ماحول کا حصہ نہیں رہیں گے تو ماحول سازگار نہیں رہے گا۔
ہر چند دن بعد ایک کے بعد ایک زخمی تیندوے کی خبر آتی ہے، اب آگے موسم بدلنے والا ہے، موسم سرما میں جنگلی تیندوا مارگلہ ہلز کی دیہی آبادی کے قریب اکثر دیکھا جاتا ہے، اور پھر کیا ہوتا ہے تیندوے کو انتہائی ظالمانہ سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن تیندوے سمیت جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایک سخت قانون ضرور ہونا چاہیے، جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے والوں کو سخت سے سخت سزا ضرور ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: جج راج کی آخری سانسیں
مارگلہ ہلز میں بسنے والوں کے لیے وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو ٹریننگ ورکشاپ کرانی چاہیے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے کہ انکی اپنی زندگی اور جنگلی حیات کی زندگی محفوظ رہے، یہ نہیں کہ اپنی زندگی کے لیے کسی جنگلی حیات کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے، ملکہ چلی گئی لیکن جنگلوں میں اب بھی بہت سی ملکائیں اور بادشاہ ہیں ان کی حفاظت سب کو کرنی ہوگی۔