(24نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آئینی عدالت کو مسترد کرتے ہوئے وکلا تحریک کے آغاز کا اعلان کردیا ، انہوں نے کہا کہ ہم آئینی عدالت کو تسلیم نہیں کرتے اور ہر طرح سے اس اقدام کو ناکام بنائیں گے۔
حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ جج تحصیل دار ہیں جنہیں ٹرانسفر کرنا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ وکلا تحریک کا آج آغاز ہوا ہے، اس کا اگلا کنونشن کراچی میں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا کوئی آئینی پیکج قبول نہیں ہے، ترمیم پر بحث ہوتی تو اسے اوپن رکھا جاتا ہے، انہوں نے ترمیم کو چھپا کر رکھا، یہاں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، اس کا مقصد آئین کو تباہ کرنا ہے،ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے، یہ آئینی پیکچ اپنے گھروں کو لے کر جاؤ، ہم آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔
وکلا کا سیلاب باہر نکلے گا تو کوئی طاقت نہیں روک سکے گی، علی احمد کرد
ایڈووکیٹ علی احمد کرد نے بھی وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم وکلا ایک آدمی ، ایک طاقت ہیں، جب وکلا کا سیلاب باہر نکلے گا تو کوئی بھی طاقت ہمیں نہیں روک سکے گی، دنیا بدل چکی ہے، بنگلا دیش کی مثال سب کے سامنے ہے، جب لوگ بھوک اور افلاس سے مرتے ہیں اس وقت تمہاری غیرت نہیں جاگتی، وزیر قانون بھی یہ کہہ رہا ہے مجھے ابھی ترمیمی مسودہ ملا ہے، انہوں نے کہا ہم آئینی اور قانونی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں جب چلینج کیا تو ہم باہر نکلے تھے، وکلاء نے ہی ضیاء کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی تھی۔
یہ تاریخ کے بدترین چیف جسٹس ثابت ہوئے ہیں، شعیب شاہین
دوسری جا نب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے بھی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 76سالہ تاریخ میں ایسا نہیں ہوا جو آج آئین کے ساتھ ہورہا ہے، کچھ کالی بھڑیں بھی کالےکوٹ میں اس ترمیم میں شامل ہیں، ہماری اسٹیبلمشنٹ نے پکے کے ڈاکوؤں کو پارلیمنٹ میں بٹھا دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایک ادارہ رہ گیا تھا عدلیہ، اس کو بھی غلام بنانے جارہے ہیں، سپریم کورٹ سے ہمیں انصاف ملتا رہا، آج آپ اس کو سیشن کورٹس کی طرح بنانے جارہے ہیں، بلوچستان کی صورت حال دیکھیں پنجاب میں چادر چار دیواری کو پامال کیا جارہا ہے، ہم نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے حق میں تحریک چلائی، آج شرمندگی ہورہی ہے کہ ہم نے ان کی تحریک چلائی، یہ چیف جسٹس تاریخ کے بدترین چیف جسٹس ثابت ہوئے ہیں۔
وکلا کنونشن کا اعلامیہ
کنونشن کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ وکلا نام نہاد آئینی پیکج کو مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ میں سنیارٹی کی بنیاد پرچیف جسٹس تعینات کیا جائے، قومی اسمبلی کے پاس ترامیم پیش کرنے کا اختیار نہیں ہے، آئینی پیکج آئین کے خلاف ہے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے، سمجھوتہ کرنے والے وکلا اور ان کی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں، جسٹس سید منصور علی شاہ کو چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔