(24نیوز)اسرائیل کے 2 ہزارعہدیداروں نے امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کو ایک متفقہ مکتوب ارسال کیا ہے جن میں انہیں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے خبردار کیا اور کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تہران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات میں عجلت سے اسرائیل کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی نے بتایا کہ واشنگٹن فری بیکن کے مطابق یہ خط اسرائیل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی فورم نے تیار کیا تھا۔ اس پرسینکڑوں اعلی عہدے داروں اور ریٹائرڈ اسرائیلی افسروں کی ایسوسی ایشن نے دستخط کئے ۔
۔دستخط کنندگان نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن انتظامیہ اور چند ایک یورپی ممالک اسرائیل اور دوسرے ممالک کو درپیش خطرات اور خدشات کو نظرانداز کرکے ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت واضح اور کھلے عام ہمارے ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی سانحے سے بچنے کے لیے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ضروری ہے۔
خط میں کہا گیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے ایران کولائف لائن دینے کے فیصلے سے حالیہ امن معاہدوں کے نتیجے میں علاقائی استحکام کو خراب کرنے کا خطرہ ہے۔اسرائیلی عہدے داروں نے متعدد اصولوں کی نشاندہی بھی کی کہ امریکی انتظامیہ اور یوروپی طاقتوں کو ایک نئے جوہری معاہدے کے کے لیے مذاکرات کرتے ہوئےان اصولوں کی پابندی کرنی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ 2015 کے اصل معاہدے کی واپسی نہیں ہونی چاہیئے۔ یہ معاہدے ایک منصوبے کے تحت بنایا گیا۔ نیز یہ معاہدہ ایران کی یورینیم افزودگی سے متعلق صلاحیتوں کو ختم کرنے میں ناکام رہا اور اس کو غیر اعلانیہ جوہری سرگرمیاں انجام دینے کا امکان موقع فراہم کیا،معاہدے کے باوجود عالمی توانائی ایجنسی ایران فوجی مراکز کا معائنہ کرنے میں بھی ناکام رہی۔ ایران کو پورے مشرق وسطی میں جوہری صلاحیت کے حصول کے ساتھ میزائل تیار کرنے اور ان کو ایرانی ایجنٹوں تک پہنچنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ معاہدہ ایران کو دہشت گردی کی پشت پناہی سے باز رکھنے میں بھی ناکام رہا ہے۔
خط کے مطابق نئے معاہدے میں کسی بھی وقت اور کہیں بھی ایرانی تنصیبات کا معائنہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔اس تناظر میں اسرائیلی سکیورٹی حکام نے توجہ دلائی کہ ایرانی حکومت نے اپنے جوہری وعدوں کی بار بار خلاف ورزی کرنے کے ریکارڈ قائم کیے۔ کسی بھی نئے معاہدے میں فوجی تنصیبات سمیت کسی بھی وقت اور کہیں بھی جامع معائنہ کرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔قومی اسمبلی کا اجلاس . فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنےکی قرارداد پیش