(24 نیوز)لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس سید شہباز علی رضوی کے رخصت پر ہونے کے باعث نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے عائد شرائط کیخلاف درخواست پر سماعت نہ ہوسکی ۔
لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کرنا تھی ،شہباز شریف کی درخواست کی آخری سماعت 20 جنوری 2020ء کو ہوئی تھی ،عدالت نے 16 نومبر 2019ء کو نواز شریف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی ۔عدالت نے نواز شریف کی انڈیمنٹی بانڈز کیخلاف درخواست باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کررکھی ہےجبکہ عدالت نے 5 قانونی نکات پر وکلاء کو بحث کیلئے بھی طلب کر رکھا ہے۔
عدالت نے جواب طلب کررکھا ہے کہ کیا سزا یافتہ ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟کیا میمورنڈم میں عائد کی گئی شرائط کو علیحدہ کیا جا سکتا ہے؟ کیا وفاقی حکومت ای سی ایل آرڈیننس کے تحت کوئی شرائط لگا سکتی ہے؟ کیا انسانی بنیادوں پر انتہائی بیمار شخص کیخلاف اس طرح کا حکم جاری کیا جا سکتا ہے؟ کیا ضمانت منظور ہونے کے بعد ایسی شرائط لاگو کی جا سکتی ہیں؟ اگر شرائط لاگو کی جا سکتی ہیں تو کیا یہ شرائط عدالتی فیصلے کو تقویت دیں گی؟
یہ بھی پڑھیں:حمزہ شہباز کے حلف اٹھانے کا معاملہ ۔لاہورہائیکورٹ سے بڑی خبر آگئی
عدالت نے وفاقی کابینہ کی آٹھ ملین پاؤنڈ، 25 ملین امریکی ڈالرز اور ڈیڑھ ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈز جمع کرانے کی شرط معطل کر رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:21 اپریل کو انٹرنیٹ بند ہوسکتا ہے؟ بڑی خبرآگئی