(24 نیوز) آزاد کشمیر کے 15 ویں منتخب ہونے والے وزیرِ اعظم چوہدری انوارالحق عاجزوانکسار شخصیت کے مالک سادہ لو اور عام عوام کی خدمت کرنے والے بہادر انسان ہیں جو کہ ایک ناداغ سیاسی کیریئر رکھتے ہیں۔
آزادکشمیر کے 15ویں منتخب ہونے والے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کا تعلق بھمبر آزادکشمیر سے ہے۔ 2006 میں پہلی بار الیکشن جیت کر اسمبلی پہنچے،چوہدری انوار الحق سابق سینئروزیرچوہدری صحبت علی مرحوم کے صاحبزادے ہیں۔سادہ لباس زیب تن کرنے اور ہمیشہ عاجز و انکساری کا دامن سمیٹے رکھنے کی وجہ سے جانے جانی والی شخصیت نو منتخب وزیراعظم آزادکشمیر کی زندگی بالکل عام انسانوں کی سی ہے۔
سابق سینئر وزیر چوھدری صحبت علی مرحوم کے فرزند ارجمند و سیاسی جانشین چودھری انوار الحق 1970 میں بھمبر آزادکشمیر میں پیدا ہوئے۔ پرائمری کی تعلیم مری پریزنٹیشن کانونٹ سکول سے حاصل کی۔ میٹرک کرسچن ماڈل سکول لاھور سے کی، انٹرمیڈیٹ اورگریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا جبکہ لاء کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔"بار ایٹ لاء"کیلۓ انگلینڈ بھی گئے۔ چودھری انوار الحق ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر میرپور بھی کچھ ماہ تعینات رہے۔
یہ بھی پڑھیں: عوام کی خدمت نہ کر پایا تو جانے میں ایک لمحہ تاخیر نہیں کروں گا:وزیر اعظم آزاد کشمیر
سیاست گھٹی میں تھی اور سرکاری ملازمت کو خیر باد کہہ کر سیاست میں قدم رکھا تو صرف 26 سال کی عمر میں ضلع کونسل بھمبر کے بانی ایڈمنسٹریٹر تعینات ہوئے۔ 2001 کے انتخابات میں حلقہ ایل 7 سے راجہ ذوالقرنین خان کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے الیکشن کمیشن کو لیڈ کیا۔ 2006 میں پہلی بار چوہدری صحبت علی کی سیاست سے ریٹائر منٹ کے بعد انتخابی سیاست میں حصہ لیا اور چوہدری طارق فاروق کو شکست دے کر اسمبلی میں پہنچ گئے۔
اپوزیشن میں بطور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر و ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے فرائض سر انجام دئیے۔ چوہدری انوار الحق کی صلاحیتوں کا اعتراف اس وقت ہوا جب2007-08 کے سالانہ بجٹ میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلسل 6 گھنٹے اسمبلی میں مدلل تقریر کی اور چوہدری انوار الحق کی صلاحیتوں کا اعتراف مخالف اور حمایتی سب کرنے پر مجبور ہو گئے۔ 2009 میں عدم اعتماد کے بعد سردار یعقوب خان کی حکومت میں وزیر تعمیرات ہاؤسنگ کا قلمدان سنبھالا تو ریاست گیر محمکہ تعمیرات کے کرپشن کے گھوڑے کو لگام دی۔
اور یہ بھی پڑھیں: پنجاب اور کے پی کے اسمبلی دوبارہ بحال؟
2010 میں چئیرمین پبلک اکاؤنٹ کمیٹی تعینات ہوئے۔ اجلاس کی صدارت کرتے تو تمام محکموں کی ٹانگیں کانپتی تھیں اس دور میں چوہدری انوار الحق کرپشن اور ناانصافی کے خلاف ننگی تلوار ثابت ہوئے۔ 2010 کے آخر میں قسمت کی دیوی مہربان ہوئی تو آپ ریاست آزاد کشمیر کےتیسرے بڑے آئنی منصب سپیکر قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئےچونکہ آئین و قانون کے طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ رولز آف اسمبلی کا مطالعہ کر کے آنا انکا طرہ امتیاز تھا اور اسمبلی کی کارروائی ایسے چلائی کہ بڑے بڑوں کو اپنی صلاحیتوں کا گرویدہ بنا لیا۔ دوران حکومت مسٹ یونیورسٹی کے قیام اور بھمبر کمیپس کے قیام میں خصوصی کردار ادا کیا۔ اسمبلی رولز کے تحت بڑے سے بڑے اور درجہ چہارم کے ملازمین کو برابر کی مراعات اور عزت سے نوازا۔
2006 سے 2011 تک مختلف عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود ایک روپیہ تنخواہ نہ لی اور پانچ سال کی تمام مراعات سے حاصل آمدن اور باقی رقم جیب سے زلزلہ سے تباہ شدہ اسمبلی کی مسجد کی تعمیر کروا کر اللہ کے ہاں سرخرو ہوئے۔ 2012 سے 2016 چئیرمین گڈ گورننس تعیناتی ہوئی۔ دین سے لگاؤ کے ساتھ ساتھ جناب سپیکر اپنی والدہ کے بے حد لاڈلے اور تابع فرمان تھے اور اپنی والدہ کو سب سے بڑا مرشد خانہ کہتے تھے۔ والدہ محترمہ لاہور سے کال کرتی تو چوہدری انوار الحق بڑی سے بڑی مصروفیت ترک کر کے والدہ کا حکم بجا آوری کے لیے حاضر ہو جاتے۔
لازمی پڑھیں: چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کے بلا مقابلہ وزیر اعظم منتخب
دین سے لگاؤ اور عشق مصطفیٰ سے سرشارہو کر اپنی ذاتی زمین راہ خدا میں ڈونیٹ کرتے ہوئے بھمبر میں سٹیٹ آف دی آرٹ مسجد انوارالحق اور حق انٹرنیشنل ٹرسٹ کی بنیاد رکھی جو کے آج تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ 2021 میں ریاست آزاد کشمیر کے سیاسی کلب کی مخالفت کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کی اور 40٫000 ووٹ لے کر آزاد کشمیر کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر منتخب ہونے والے نمائندہ بن کر اسمبلی میں پہنچ کر ایک بار پھر سپیکر قانون ساز اسمبلی کے منصب جلیلہ پر فائز ہوئے۔
سابق وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو پرکھتے ہوئے متحدہ اپوزیشن سمیت 48 ووٹ لے کر بلا مقابلہ 15ویں وزیراعظم آزادکشمیر منتخب ہو گئے۔