(24نیوز)استحکام پاکستان کانفرنس نے شرکا نے کہاہے کہ ملک میں استحکام کیلئے آئین پرعملدرآمد ناگزیر ہے،اگر ملک میں استحکام لانا ہے تو عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم کرنا ہوگا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب جانتے ہیں ملک وطن عزیز نازک دور سے گزر رہا ہے،آج سوچ پر پابندی لگائی جارہی ہے،آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں زندگی میں نہیں دیکھے،آج بلوچستان کے کیا حالات ہیں بلوچستان میں عوام کیوں سراپا احتجاج ہیں ؟کے پی میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے 60فیصد ملک میں لوگوں رات کو گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔
ان کاکہناتھا کہ اہل سندھ سراپا احتجاج ہیں انڈس ہائی وے بند پڑی ہے،منرلز بل سے گلگت میں بھی اشعال ہے،ورلڈ بینک کے مطابق آدھا پاکستان خط غربت سے نیچے ہے، سالانہ 25لاکھ تعلیم مکمل کرنے والے طلبا کیلئے روز گار نہیں،اگر ملک میں استحکام لانا ہے تو عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم کرنا ہوگا،حق حکمرانی اس آئین کا بنیادی نقطہ ہے،اس وقت ملکی اشرافیہ کو متفقہ طور پر بحرانوں سے نکلنے کا فیصلہ کرنا ہوگا،ملک میں استحکام کیلئے آئین پرعملدرآمد ناگزیر ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ استحکام کے لئے قانون کا مقدس ہونا ضروری ہوتا ہے،جس ملک میں قانون جتنا کمزور ہوگا وہ ملک اتنا ہی کمزور ہوتا چلا جائے گا،خلاف آئین کام کرنے والا فیڈریشن پر یلغار کرتا ہے،ان کاکہناتھا کہ عوام کے اداروں اور سسٹم پر اعتماد کرنے سے ہی ملک میں استحکام آئے گا۔
سابق وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کا کہناتھا کہ اس الیکشن میں تاریخ کا بڑا فراڈ ہوا ہے،وزیر اعظم اور وزرا کو پتہ ہے کسی نے زبردستی منصب پر بٹھایا ہے،اس ملک کو ایک مضبوط فوج کی ضرورت ہے،ملک میں جو سوالات اٹھ رہے ہیں انکا علاج سیاسی نظام کی پختگی میں ہے۔
سلمان اکرم راجا کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ ہم سب آج پھر کوفہ کے مسافر ہیں،ہم جھوٹ لوٹ مار اور فریب زدہ نظام میں رہ رہے ہیں،آج چادر چار دیواری تک محفوظ نہیں ہم مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں،اگر مذاکرات نہیں کرتے تو پھر ہم جدوجہد کرینگے،آئین اور قانون معاشرے میں اونچ نیچ ختم کرنے کا آلہ ہے،بلوچستان میں خواتین نے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں،کوئی خون بلوچ خون سے قیمتی نہیں ہے،ان کاکہناتھا کہ عوام ریوڑ نہیں بہت بڑی طاقت ہے ہماری آواز کو سننا پڑے گا ،عوام سے وعدہ ہے ملک انکی منشا کے مطابق چلے گ،پورا ملک صحت تعلیم سمیت بینادی سہولیات سے محروم ہے،ہم نے معیشت کو استحکام دے دیدیایہ جھوٹا بیانیہ دیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کاکہناتھا کہ کیا معاشی ترقی کے نام پر عوام کو حقوق محروم کرنا درست ہے؟آئین عوام اور ریاست کے درمیان معاہدہ ہے،اس معاہدے کو باربار توڑا جاتا ہے ہم نے اس معاہدے کو بحال کرنا ہے،ہم نے ملک سے غربت محتاجی کو ختم کرناہے۔
صاحبزادہ حامد رضا کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ ہم جب چھوٹے بچے تھے تو بتایا جاتا تھا اسرائیل پاکستان سے خوف زدہ ہے،آج مسلم حکمرانوں نے دنیا کی عیاشیوں کو آخرت پر ترجیح دی،فلسطین کو ختم کرنے کا خواب دیکھنے والے ناکام ہونگے،ہم نے بانی پی ٹی آئی کا ساتھ تمام تعصبات سے بالاتر ہوکر ملکی بات کرنے پر دیا،نہ اس شخص کے پلیٹ لیٹس کم ہوئے نہ طاقت ور کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
ان کاکہناتھا کہ ہم دہشتگردوں کیخلاف ہیں افواج پاکستان کے ساتھ ہیں،دنیا کی اتنی بڑی فوج ہے ہمارے پاس پھر آج تک 1500دہشتگرد کیوں نہیں پکڑے گئے،شام پانچ بجے سے صبح 5بجے تک کوئٹہ کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑک پر نہیں جاسکتی،آج کے پی میں امن و امان کا معاملہ ہے،جس بیوروکریٹ، جج، سیاستدان اورجنرل کی جائیداد ملک میں نہیں وہ ہمیں بھاشن نہ دے،اس ملک کو ایسے چلایا جارہا ہے جیسے ٹھیکے پر چلتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کاکہناتھا کہ بلوچستان میں جسکو مرضی رات کو اٹھالیتے ہیں،بلوچستان کے عوام وسائل پر حق مانگ رہے ہیں،اپنے حقوق مانگنے پر ان کو کہا جاتا ہے محب وطن نہیں ہیں،ان کاکہناتھا کہ سندھ کے معاملے پر ہم نے اسمبلی فلور پر بات کی،الیکشن سے ایک دن پہلے نگران حکومتیں فیصلہ کرتی ہیں نئی کینالز نکالی جائینگے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جانا تھا آج تک اجلاس نہیں ہوا ،عمر ایوب کاکہناتھا ہے کہ تیل کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ عوام کو نہیں دیا جارہا ہے،ترقیاتی بجٹ کا 1ہزار ارب ابھی تک استعمال نہیں ہوا،اس وقت فارم 47کی حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں ہے،12مارچ کو دریائے سندھ پر کینالز کی قرارداد جمع کرائی،وہ قرار داد ہی اسمبلی ریکارڈ سے غائب کرادی گئی۔
محمود خان اچکزئی کا کہناتھا کہ پاکستان بنا تو مسلم لیگ کے پاس سیاسی لوگ نہیں تھے ،پاکستان بننے کے بعد کئی پارٹیوں کو غدار قرار دیا گیا،پہلے دن سے ہی پاکستان کی سیاست میں کرپشن کا آغاز ہوا ،ان سیاسی جماعتوں کے مقابلے کیلئے جائیدادیں پیسے دیکر لوگوں کو مسلم لیگ میں شامل کیاگیا،اس الیکشن میں وہی روش دہرائی گئی فارم 47سے شہباز شریف کو حکومت دی گئی،ان کاکہناتھا کہ پاکستان کو چلے گا تو أئین کے تحت ہی چلے گا،جو شخص آئین کو روندے گا وہ سزا کا حق دار ہے،یہاں الٹا نظام چل رہا ھے ہم کسی بدمعاشی کو حکمرانی نہیں کرنے دینگے،ان کاکہناتھا کہ ہم نے اس سپیکر کیخلاف عدم اعتماد لانی ہے،آپ نے پچیس کروڑ عوام کے مینڈیٹ کو زبردستی چھینا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عوام کیلئے ایک اور اچھی خبر، آٹے کے بعد گھی کی فی کلو قیمت میں بڑی کمی