(ویب ڈیسک)سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے اور بیٹی ایمان مزاری کو گھسیٹ کر ساتھ لے گئے۔
اسلام آباد کچہری میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا ایمان کی گرفتاری کے لیے اہلکار گیٹ پھلانگ کر گھر کے اندر آئے، گارڈ کو کیبن میں بند کیا، موبائل چھین لیا اور دروازہ توڑنے کی کوشش بھی کی۔گھر میں 20 کے قریب افراد گھسے تھے، 6 خواتین پولیس اہلکار گھر میں دیکھیں، پولیس اہلکار ایمان کو گھسیٹ کر باہر لے کر گئے، میرے کمرے میں بھی چیزوں کو ٹٹولا اور سرچ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار ایمان کا موبائل اور لیپ ٹاپ لے کر چلے گئے، میرا ہاتھ کھینچا اور موبائل بھی لے کر چلے گئے، کیمرہ ڈیوائس لے کر چلے گئے۔گھر میں ایمان اور میں رہتی ہیں، نہ جانے کیوں دروازہ توڑ کر آتے ہیں، پولیس نے بغیر وارنٹ کے ایمار کو گرفتار کیا۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے ایمان مزاری اور علی وزیر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملزمان اسلام آباد پولیس کو تفتیش کے لیے مطلوب تھے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تمام کارروائی قانون کے مطابق عمل میں لائی جائے گی، اسلام آباد پولیس کے شعبہ تعلقات عامہ کی جاری خبر کو ہی درست تسلیم کیا جائے، کوئی پولیس اسٹیشن سے بیان دینے کا مجاز نہیں ہے۔