(24 نیوز )
آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیان کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر اسحاق ڈار ، سینٹر عرفان صدیقی نے صدر مملکت سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سینٹر اسحا ق ڈارکاکہناہے کہ صدر عارف علوی اپنا دفتر موثر انداز میں چلانے میں ناکام ہو گئے ،علوی صاحب اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے استعفی دیں ،اسحاق ڈار نے ٹوئٹر پیغام میں کہاقانون کے مطابق سرکاری فائلز پر عملدرآمد یقینی بنایا جاتا ہے ،ایسے بیانات کا مقصد صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنا ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کہتے ہیں اگر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا اسٹاف بھی ان کے بس میں نہیں تو مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں، ٹوئٹر پیغام میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر علوی کھل کر بات کریں، اگر بلوں سے اختلاف تھا تو انہوں نے کیوں اپنے اعتراضات درج نہ کیے؟ ہاں یا نہ کے بغیر بل واپس بھیجنے کا کیا مقصد تھا؟ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میڈیا پہ خبریں آنے کے باوجود وہ دو دن کیوں چپ رہے؟ بولے بھی تو معاملہ اور الجھا دیا۔
دوسری جانب وزارت قانون و انصاف نے صدر کے حالیہ ٹوئٹ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق کوئی بھی بل منظوری کے لیے صدر کو بھیجا جاتا ہے،وزارت قانون کا کہنا ہے کہ صدر کے پاس دو اختیارات ہوتے ہیں، صدر منظوری دیں یا مخصوص مشاہدات کے ساتھ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجیں۔
وزارت قانون کے مطابق آرٹیکل 75 کوئی تیسرا آپشن فراہم نہیں کرتا، موجودہ کیس میں صدر نے آرٹیکل 75 کی آئینی ضروریات پوری نہیں کیں، انہوں نے جان بوجھ کر بلز کی منظوری میں تاخیر کی۔
وزارت قانون وانصاف کا کہنا ہے کہ بلوں کو بغیر مشاہدے یا منظوری واپس کرنے کا راستہ آئین میں نہیں دیا گیا، صدر مملکت کا اقدام آئین کی روح کے منافی ہے، صدر کے پاس بلز واپس کرنے کا طریقہ تھا تو اپنے مشاہدات کے ساتھ واپس کر سکتے تھے۔
صدر نے جیسے ماضی قریب میں بل واپس بھجوائے ویسے ہی یہ بھی بھجواسکتے تھے، صدر مملکت بل واپس کرنے سے متعلق پریس ریلیز بھی جاری کرسکتے تھے، تشویشناک بات ہے کہ صدر نے اپنے ہی عہدیداروں کو بدنام کرنے کا انتخاب کیا، ان کو اپنے اعمال کی ذمہ داری خود لینا چاہیے