بانی پی ٹی آئی سیاست کے چاکلیٹی ہیرو عمران خان جب بھی منہ کھولتے ہیں تو منہ سے نکلنے والے الفاط خبروں کی ذینت بن جاتے ہیں اب کے انہوں نے جو منہ کھولا تو بولے کے جنرل رئٹائرڈ فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کیلئے پکڑا گیا ہے یہ ایک بڑی نشاندہی ہے جو عمران خان کر رہے ہیں اس کا صاف مطلب ہے کہ فیض حمید کے پاس ایسے کچھ راز ضرور موجود ہیں جن کے بارے میں عمران خان اپنی پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں ،کیونکہ اس سے قبل بیانات میں تو وہ جنرل ر فیض حمید کو اثاثہ اور آرمی کا سب سے ذہین جنرل قرار دے چکے تھے لیکن اب انہوں نے بتایا کہ یہ تو مجھے قمر جاوید باجوہ نے بتایا تھا کہ جنرل فیض حمید بہت کام کے یا ذہین آدمی ہیں، اپنی گفتگو میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو شفاف الیکشن کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں۔
4 سال میں ملک کے قرضے 8 سے 9 ٹریلین تک پہنچ گئے،موجودہ حکومت نے پاکستان کی امید ختم کردی ہے ،کسی کو اس حکومت پر بھروسہ نہیں رہا الیکشن میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے چیف جسٹس پاکستان ہمیں انصاف کیلئے الیکشن کمیشن بھیج رہا ہے،سب کو معلوم ہے الیکشن کمیشن نے فراڈ الیکشن کرائے،قاضی فائز عیسیٰ ہمیں کہہ رہا ہے انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کرائے،کیا چیف جسٹس کو نہیں معلوم ہماری ساری پارٹی انڈر گراؤنڈ تھی،شفاف الیکشن کیلئے اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے ہٹنا پڑے گا،مجھے اس طرح ٹریٹ کیا جارہا ہے جیسے میں نے پاکستان میں سب سے بڑی غداری کی ہو،جمہوریت اخلاقی رویوں پر چلتی ہے،جمہوریت ازادی کا نام ہے،جہاں جمہوریت ازاد ہوتی ہے وہی ملک پرواز کرتا ہے،کانگریس کہہ رہی ہے پاکستان میں فراڈ الیکشن ہوئے ہیں،میڈیا کو دبانے کیلئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے،ملک میں اسٹیبلیشمنٹ کی حکومت ہے ایس آئی ایف سی ملک چلا رہی ہے، شہباز شریف کو صرف فیتے کاٹنے کےلئے رکھا گیا ہے، ملک میں جمہوریت کی قبر کھودی جا رہی ہے۔
میں عمران خان کی قبر والی بات سے مشروط متفق ہوں کہ یہ بات صحیع ہے کہ قبر تو واقعی کھودی جاچکی ہے لیکن اس قبر میں جائے گا کون ؟ اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ۔
پاکستان کی سیاست میں قبر کھودنے والا بیان کوئی نیا نہیں ہے ہر دور میں جانے والے قبر کی نشاندہی کرتے رہتے ہیں اور آنے والے اس جمہوریت کی نئی قبر بنانے کی تیاری میں مگن ہوتے ہیں لیکن ایک جملہ تاریخ کا ایسا حصہ بنا جس کو کبھی چاہتے ہوئے بھی میں کسی سیاسی تجزیہ نگاری میں فراموش نہیں کرسکا اس ایک جملے کو مختلف شخصیات کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے کچھ اسے مرحوم ولی خان سے منسوب کرتے ہیں اور کچھ کے خیال میں یہ مرحوم جنرل ضیاء الحق کے ذہن کی تخلیق ہے لیکن جملہ خوب ہے " آدمی دو ہیں اور قبر ایک دیکھو کون جاتا ہے ؟"
جی ہاں ملک میں ضیاء الحق کا مراشل لاء لگا ہوا تھا پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنما (معاف کیجئیے گا یہاں بھی بانی سامنے آیا ) ذوالفقار علی بھٹو پر مبینہ قتل میں سہولت کاری کا مقدمہ چلایا جارہا تھا، ذوالفقارعلی بھٹو کا بیان اخبارات کی زینت بنا " مجھے مارا گیا تو ہمالیہ روئے گا" اس کے چند دن بعد ہی جب کسی نے ولی خان صاحب کا اسٹیبلشمنٹ اور سیاسدان کی جنگ کے انجام کا پوچھا تو انہوں نے تاریخی جملہ بولا کہ " قبر ایک ہے بندے دو دیکھو کون جاتا ہے کون بچتا ہے " یہ لافانی جملہ پاکستانی سیاست کا کرکس یا مرکزی خیال ہے کہ یہاں ہر دور میں کچھ ایسی ہی صورتحال درپیش رہی ہے نواز شریف وہ خوش قسمت ہیں جو دو مرتبہ اس صورتحال میں عین اسوقت قبر سے باہر نکل گئے جب اُن پر مٹی ڈالی ہی جارہی تھی ۔
اب شائد ایسی صورتحال درپیش نہیں ہے کہ کسی بندے کو قبر میں ڈالا جائے اور نہ ہی اس بار حاضر سروس جرنیل مدمقابل ہے ،بانی تحریک انصاف یہ بات اسٹیبلش کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح ایسی ہی صورتحال بنے اور وہ خود کو ایک بڑا ہیرو ثابت کرنے جیسے بیان دے سکیں ، ان کی کوششیں اسٹیبلشمنٹ نے کافی حد تک ناکام بنا دی ہیں اور اس بار خود احتسابی کے تحت اپنے ہی جنرل اور اطلاعات کے مطابق چند افسروں کو گرفتار کیا ہے اس کے ساتھ اڈیالہ جیل کے سہولت کاروں کی ایک طویل فہرست ہے جنہیں گرفتار کیا گیا ہے گرفتار افسروں میں دو برگیٖڈیئر ایک کرنل شامل برگیٖڈیئر ر غفار ،ر نعیم گرفتار افسران میں شامل تینوں افسران پیغام رسانی کا کام کرتے تھے تینوں افسران سیاسی جماعت اور لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کےدرمیان رابطہ کاری میں شامل تھے دونوں ریٹائرڈ بریگیڈیئر صاحبان کا تعلق چکوال سے ہے اور یہ جنرل فیض کے خاص اور منظور نظر افسران تھے جو ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی پیغام رسانی اور سہولت کاری میں بھی ملوث تھے ان کے علاوہ جنرل فیض حمید کے سالا صاحب (برادر نسبتی ) بھی گرفتار ہیں ، یہ ہیں جنرل ر فیض حمید اور اُن کے سہولت کار جو تحریک انصاف کو اقتدار میں لانے کی مبینہ سہولت کاری کرتے رہے اس کے ساتھ ساتھ اڈیالہ جیل کے سہولت کاروں کی بھی ایک طویل فہرست ہے جو چند ٹکوں کی خاطر اپنا ایمان بیچ کر پیغام رسانی کرتے رہے ہیں ، اڈیالہ کے گرفتار سہولت کاروں کی تعداد 13 ہے تحویل میں لیئے گئے جیل ملازمین میں 2 خواتین بھی شامل ہیں تحویل میں لیئے گئے ملازمین میں 2 لیڈی وارڈز، سوئیپر اور کیمرا سیکورٹی چیکنگ پر تعینات اہلکار شامل ہیں ،تحویل میں لیئے گئے ملازمین کے زیر استعمال موبائل فون بھی ضبط کر لیئے گئےجیل کا لیڈی اسٹاف بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے لیے سہولت کاری میں ملوث رہاہے جیل ملازمین کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بلال اور ناظم شاہ سے تفتیش کی بنیاد کر تحویل میں لیا گیاہے ۔
اب آپ ہی بتائیں کہ قبر جمہوریت کی تیار کی جارہی ہے یا اُس سازش کی کہ جس کے تحت اس ملک میں انارکی پھیلائی گئی نوجوان نسل کو ذہنی مفلوج اور بوزنا بنایا گیا اخبار نویسوں ، جھوٹے تجزیہ کاروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے سانحہ 9 مئی کی تیاری کی گئی اپنی ہی عوام کو اپنی ہی فوج کے مدمقابل کھڑا کرنے کی گھنونی سازش رچی گئی بانی پی ٹی آئی اب سوال اٹھا رہے ہیں کہ اُن سے ایسا سلوک کیا جارہا ہے جیے بہت بڑی غداری کی ہو ،جناب آپ کو تو آج بھی وہ سہولیات میسر ہیں جو آج سے پہلے کسی کو اس ملک میں جیل میں نہیں ملیں تھیں یہ سہولت کار باہر سے اندر اور اندر سے باہر کیا کچھ لاتے لیجاتے رہے یہ راز کھلتے رہے تو قبر مزید گہری ہوگی سازش کا جو جو کردار وعدہ معاف بنا شائد بچ جائے گا اور یہ خیال آپ کو اب سونے نہیں دیتا ۔