(24نیوز) فاٹا انضمام و خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کی تعداد124 سے بڑھ کر145 ہونے کے بعد خیبرپختونخوا سے سینیٹرز کی کامیابی کا فارمولا تبدیل ہو گیا اور فتح کیلئے ووٹوں کی درکار تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق سینٹ کی جنرل سیٹ پرکامیابی کے لئے 19ایم پی ایز کے ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔ پی ٹی آئی اپنے طورپر5نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکتی ہے جبکہ اپوزیشن کے حصے میں 2نشستیں آئیں گی۔خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو،دو نشستوں میں سے ہر نشست پر کامیابی کے لئے 49‘ 49 اور ایک اقلیتی نشست پر کامیابی کے لئے73 ووٹ درکار ہونگے جس کے باعث پی ٹی آئی کی کامیابی کے امکانات ہیں تاہم اپوزیشن خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی ایک، ایک نشست پرمتفقہ اور زائد امیدوار میدان میں لاکر کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔
ایوان میں پی ٹی آئی ارکان کی تعداد94ہے جبکہ 2آزاد ارکان، مسلم لیگ(ق )کے ایک رکن، بلوچستان عوامی پارٹی کے4ارکان کی حمایت سے یہ تعداد101ہوجائے گیدوسری جانب اپوزیشن ارکان کی تعداد41ہے جبکہ دو آزاد ارکان کی حمایت سے یہ تعداد بڑھ کر43 ہوجائے گی۔
اے این پی ارکان کی تعداد 12اورجے یوآئی ارکان کی تعداد15ہے جنہیں (ن )لیگ کے6، پیپلزپارٹی کے5 اورجماعت اسلامی کے3 ارکان کی حمایت ملنے سے دو جنرل نشستیں پکی ہوجائیں گی جبکہ امیدواروں کی تعداد زیادہ ہونے سے درکار ووٹوں کاتناسب بھی کم ہوجائے گا۔خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو،دو نشستوں پر خفیہ بیلٹ کی صورت میں دوسری اور تیسری ترجیح کے ووٹ اہم کردار ادا کریں گے ، مسلم لیگ(ن )اورپیپلزپارٹی کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے ان میں سے ایک پارٹی کو خاتون اور دوسری کو ٹیکنو کریٹ نشست مل سکتی ہے تاہم اکلوتی اقلیتی نشست تحریک انصاف کے حصے میں ہی آئے گی۔
واضح رہے کہ انتخابات میں قبائلی اضلاع کے 21ایم پی ایز پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔