(مانیٹرنگ ڈیسک)اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق ایک شخص ایک روز میں 10 ہزار ڈالرز اور سال میں ایک لاکھ ڈالرز یا اس کے برابر دیگر کرنسی نہیں خرید سکے گا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ’ترمیم کا مقصد غیر ملکی زرمبادلہ کے قواعد کو مزید مضبوط کرتے ہوئے اسے مرکزی دھارے اور چھوٹی (کیٹیگری بی) ایکسچینج کمپنیز کیلئے دستاویزی اور شفاف بنانا ہے۔
ترمیم مرکزی بینک کے قواعد میں موجود چیپٹر 3 کے پیراگراف 9 اور چیپٹر 8 کے پیراگراف 12 میں ایکسچنج کمپنیوں کے بزنس کے حوالے سے دی گئی ہدایات کے مطابق کی گئی ہیں۔ان ترامیم کے مطابق تمام ایکسچینج کمپنیاں اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی شخص ایک روز میں 10 ہزار ڈالرز سے زیادہ اور ایک سال میں ایک لاکھ ڈالرز سے زیادہ غیر ملکی کرنسی نقد یا ترسیلات کی صورت میں نہیں خرید سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: روپیہ تگڑا۔۔ ڈالر کی قیمت کم۔۔کتنے کا ہو گیا؟
نئے قواعد کے مطابق کوئی بھی شخص اب بھی تعلیمی اور طبی اخراجات کے طور پر سالانہ بالترتیب 70 ہزار اور 50 ہزار ڈالر بینک کی انوائس پر بھیج سکتا ہے۔
علاوہ ازیں ایک ہزار ڈالرز سے زائد غیر ملکی کرنسی پر ایکسچینج کمپنیاں لین دین کا مقصد بیان کرنے والی معاون دستاویزات بھی حاصل کریں گی، اس کے علاوہ کمپنی، حکام کے لیٹر کے بغیر لین دین کی مجازی نہیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایشوریا رائے بڑی مشکل میں پھنس گئی۔۔
ایس بی پی کا کہنا ہے کہ یہ حد غیر ملکی کرنسی کے حوالے سے ایک شخص کی انفرادی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ’کمپنیاں صرف آؤٹ لیٹس سے ہی لین دین کی خدمات سرانجام دے سکتی ہیں، اس کے علاوہ انہیں صارفین کے گھر تک رقم کی ترسیل کی اجازت نہیں ہوگی۔