ہائیکورٹ کا رانا شمیم کا بیان حلفی آئندہ سماعت تک سربمہر رکھنے کا فیصلہ 

Dec 20, 2021 | 19:12:PM

(24نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کے کیس میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کا بیان حلفی آئندہ سماعت تک سربمہر ہی رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کی موجودگی میں ہی کھولا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات۔۔ جے یو آئی آگے، پی ٹی آئی کو کئی مقامات پر اپ سیٹ شکست

 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پرتوہین عدالت کیس سماعت ہوئی جس سلسلے میں رانا شمیم عدالت میں پیش ہوئے۔دورانِ سماعت لندن سے کورئیر کے ذریعے آیا ہوا سربمہر لفافہ عدالت میں پیش کیا گیا۔اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ لندن سے آیا کورئیر سربمہر رکھا ہوا ہے، آپ چاہیں تو ابھی کھول سکتے ہیں۔عدالت نے رانا شمیم کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے کلائنٹ مانتے ہیں کہ اخبار میں جو چھپا ہے وہ ان کے بیان حلفی کے مطابق ہے، عدالت کو تنقید سے گھبراہٹ بالکل نہیں ہے، تین سال بعد ایک بیان حلفی دے کراس کورٹ کی ساکھ پرسوال اٹھایاگیا، آپ کے کلائنٹ نے یہ تاثر دیا ہائیکورٹ کمپرومائزڈ ہے، یہ عام روٹین کا معاملہ نہیں ہے، کیا اس کورٹ کے کسی جج پر کوئی انگلی اٹھائی جاسکتی ہے؟ ۔ انہو ں نے کہاکہ عدالت صحافی سے اس کا سورس نہیں پوچھے گی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رانا شمیم نے یہ بھی تاثردیا کہ استحقاقی دستاویز نوٹری پبلک سے لیک ہوا ہوگا، ایسا ہے تو کیا برطانیہ میں ان کےخلاف کوئی کارروائی کی گئی؟عدالت نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی مفاد عامہ کےخلاف آجائے تو پھربات مختلف ہوتی ہے، یہ تو نہیں ہوسکتا کہ وہ کوئی بیان حلفی بنالے اورکسی مقصد کے لیے اخبار استعمال ہوجائے، اس عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کی ہے، عدالتوں کا پرابلم یہ ہے کہ ججزپریس کانفرنسز نہیں کرسکتے،پریس ریلیز نہیں دے سکتے۔عدالت نے رانا شمیم کا بیان حلفی آئندہ سماعت تک سربمہر ہی رکھنے کا فیصلہ کیا اور اسے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کی موجودگی میں ہی کھولا جائے گا۔عدالت نے کہاکہ آئین کا آرٹیکل 19 دیکھ کر ہی آگے بڑھیں گے، جہاں بنیادی حقوق کا معاملہ آئے، اظہار رائے کا استثنیٰ ختم ہوجاتا ہے، اس عدالت پر عوام کے اعتبار کو توڑنا عوام کے بنیادی حقوق سے جڑا ہے، ابھی ہم نے فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کیا، یہ اوپن انکوائری ہے اور ہم پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوںنے کہاکہ ہمیں مطمئن کرپائے کہ توہین عدالت نہیں ہوئی تو کیس ڈسچارج کردیں گے، اخبار میں چھپنا ثانوی ہے،رانا شمیم مانتے ہیں کہ جو چھپا وہی ہے جو اصلی ہے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28 دسمبر تک ملتوی کردی۔سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کراچی کے آغا خان ہسپتال میں داخل ہیں اور جمعرات کو واپس آئیں گے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ رانا شمیم مانتے ہیں جو چھپا وہی اصلی ہے۔ اظہار رائے کی آزادی مفاد عامہ کےخلاف آجائے تو پھربات مختلف ہوتی ہے۔ یہ تو نہیں ہوسکتا وہ کوئی بیان حلفی بنالے اورکسی مقصد کےلئے اخبار استعمال ہوجائے۔ عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کی ہے۔ عدالتوں کا پرابلم یہ ہے کہ ججزپریس کانفرنسز نہیں کرسکتے،پریس ریلیز نہیں دے سکتے،ہمیں مطمئن کرپائے کہ توہین عدالت نہیں ہوئی تو کیس ڈسچارج کردیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:کے پی کے الیکشن میں سنسنی خیز رزلٹ۔۔تحریک انصاف بہت پیچھے

مزیدخبریں