(اظہر تھراج )پنجاب اسمبلی تحلیل ہوگی یا وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوگی؟ پنجاب اسمبلی کی سیاست الجھ گئی ۔
پنجاب اسمبلی کے سپیکر گورنر پنجاب کے اقدام کو چکمہ دیتے دکھائی دیتے ہیں لیکن تحریک عدم اعتماد پر خاموش ہیں۔سپیکر سبطین خان نے پی ٹی آئی کے صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے منصوبے کو روکنے کے لیے اپوزیشن کی دوہری حکمت عملی کے ایک حصے کو ناکام بنادیا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے منگل کو گورنر بلیغ الرحمان کی جانب سے بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے خصوصی اجلاس کو غیر قانونی قرار دیا ہے جس میں گورنر نے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی ہے۔پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے گورنر کے بلائے گئے اجلاس سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ضرور پڑھیں :وزیر اعلیٰ ہائوس کو سیل کرنے کا اعلان
سپیکر سبطین خان نے موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی جاری ہے۔ کہتے ہیں کہ میں گورنر کے نئے اجلاس کو بلانے کے فیصلے کو درست نہیں سمجھتا۔ یہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس پہلے سے جاری ہونے پر نیا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ نہ کوئی خصوصی اجلاس بلایا جائے گا اور نہ ہی گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ چار ماہ سے جاری ہے اور اسے ملتوی نہیں کیا گیا۔ نہ تو قانون سازوں کو مطلع کیا جائے گا اور نہ ہی تحریک پیش کی جائے گی اور وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں :پنجاب میں جاری سیاسی کشمکش میں مسلم لیگ (ن) کو بڑا ریلیف مل گیا
اسپیکر کے بیان نے بظاہر گورنر کے اس اقدام کو بے اثر کردیا ہے جس میں وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کو کہا گیا تھا۔ گورنر اب اسپیکر کے فیصلے کو کالعدم کرنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ لیکن ابھی منظر پوری طرح دھندلایا نہیں ، اپوزیشن کی دوہری حکمت عملی کا دوسرا حصہ مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتمادہے۔
سبطین خان نے اپنی منگل کی گفتگو میں تحریک عدم اعتماد سے تحریک انصاف اس سے کیسے نمٹنے والی ہے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے منصوبے کو خود بخود نقصان پہنچا۔صوبے کی حکمران جماعت کو تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کے لیے تمام آپشنز پر غور کرنا چاہیے لیکن بظاہر یہ وقت ختم ہو رہا تھا کیونکہ عمران خان کی جانب سے اپنے فیصلے کا اعلان کرنے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تمام اتحادی آپس میں رابطے میں ہیں۔ پاگل آدمی کو روکا جائے ورنہ یہ ملک کو حادثے سے دوچار کرے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے، کل وزیراعلیٰ پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وزیراعلیٰ ہاؤس کو سیل کردیا جائے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پی ٹی آئی رہنماؤں نے سمجھایا ہے کہ اسمبلیاں توڑیں تو آپ پھنس جائیں گے،دوسری جانب پی ٹی آئی ایم پی ایز بھی الیکشن کیلئے گراؤنڈ بنائے بغیر اسمبلیوں کی تحلیل نہیں چاہتے،وہ چاہتے ہیں کہ ترقیاتی کاموں کو مکمل کیا جائے ۔
عمران خان نے وزرا اعلٰی کو ساتھ بٹھا کر ایک پیغام دینے کی کوشش کی کہ وہ اسمبلیاں توڑنے کیلئے سنجیدہ ہیں لیکن اسمبلی توڑنے کی تاریخ دے کر وفاقی حکومت کو موقع دیا ہے کہ وہ کچھ کرلیں ۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے موقع اٹھا لیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک اعتماد لے آئی ۔
ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ اگر اسمبلیاں تحلیل ہو بھی جاتی ہیں تو انتخابات جلدی نہیں ہوں گے،انتخابات میں پھر بھی تاخیر ہوجائے گی ۔