انتخابات سے قبل بڑی ہلچل،چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد جہاں ملک بھر میں الیکشن کےلیے فضا بننا شروع ہو گئی ہے وہی الیکشن کمیشن نے رویتی بیان بازی سے بڑھ کر اب پراپر عملی اقدامات اٹھانا شروع کر دیے ہیں ۔ لیول پلئنگ فیلڈ کے بار بار اعتراضات کے بعد آج الیکشن کمیشن نے اپنے ایک حکم کے ذریعے نگران کابینہ کے اہم وزیر احد چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا ہے کیونکہ احد چیمہ شہباز حکومت میں بھی کابینہ میں شامل تھی ۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اسی طرح فواد حسن فواد کے بارے میں اسی طرح کا فیصلہ جلد سامنے آنے کی توقع ہے۔الیکشن کمیشن نے آج ملک میں انتخابی عمل کا آغاز کرتے ہوئے کاغزات نامز گی کا اجرا اور وصولی شروع کر دی ہے ۔جس کے تحت ملک بھر کے آر او دفاتر میں پبلک نوٹس لگا دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی 100 روپے فیس ادا کرکے حاصل کیے جاسکتے ہیں اور کاغذات نامزدگی20 تا 22 دسمبر متعلقہ آر او آفس میں جمع کرانا ہوں گے، اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ے عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کیلئے بنیادی اہلیت کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں ۔جن کے تحت رکن پارلیمنٹ بننےکیلئے امیدوارپاکستان کا شہری ہو اور کاغذات نامزدگی جمع کرانےکی آخری تاریخ تک امیدوارکی عمر 25 سال سےکم نہ ہو۔ الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست کیلئے امیدوارپاکستان میں کسی بھی جگہ کا ووٹر ہو اور صوبائی اسمبلی کی نشست کیلئے امیدوار متعلقہ صوبے کا امیدوار ہو جب کہ قومی اسمبلی کی خواتین کی مخصوص نشستوں کیلئے امیدوارکا متعلقہ صوبے کا ووٹر ہونا لازم ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوارکی اہلیت و نااہلیت کی تفصیلات آئین کےآرٹیکلز 62 اور63 میں درج ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہےکہ انتخابی اخراجات سے متعلق ہر امیدوارکسی بھی شیڈول بینک میں خصوصی اکاؤنٹ کھولے اور اکاؤنٹ پہلے سے موجود ہے تو بینک اکاؤنٹ کی تفصیل کاغذات نامزدگی میں درج کریں، کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت بینک اسٹیٹمنٹ منسلک کرنا لازمی ہوگا جب کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی امیدوار اسٹامپ پیپرپر تصدیق کراکے دےگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوارکاغذات نامزدگی کے ساتھ اپنی، اہلیہ یا شوہر اور زیرکفالت بچوں کے اثاثوں کی تفصیل لکھے، کاغذات نامزدگی امیدواریا اس کا تجویز و تائیدکنندہ کی جانب سے مجاز شخص جمع کراسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی میں کوئی خانہ امیدوارسے متعلقہ نہ ہو تو وہاں این اے لکھ دیاجائے، امیدوار اپنی تازہ ترین تصویرکاغذات نامزدگی پرمخصوص جگہ پرچپکائےگا۔الیکشن کمیشن جہاں عام انتخاب کے لیے کاروائی کا اغاز کر چکا ہے وہی سپریم کورٹ بھی اپنے حکم پر پہرا دے رہی ہے ۔انتخابات سے متعلق ایسی درخواستیں جن سے زرا برابر بھی الیکشن پراسس ڈی ریل ہونے کا شبہ ان کی سماعت خود کر رہی ہے اور زیادہ تر درخواستوں کو ریجکٹ کر رہی ہے۔آج بھی سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ نے بلوچستان میں حلقہ بندی چیلنج کرنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہےکہ کسی کو الیکشن تاخیر کا شکار بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔سماعت کی جس دوران قائم مقام چیف جسٹس نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ عام انتخابات کی تاریخ آنے سے ملک میں تھوڑا استحکام آیا ہے، کیا آپ ملک میں استحکام نہیں چاہتے؟ عام انتخابات کی تاریخ آنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ملک کی مختلف ہائی کورٹس میں حلقہ بندیوں کو لیکر درخواستیں دائر ہو رہی ہے جن میں سے کچھ میرٹس پر ہیں ۔لیکن سپریم کورٹ کسی بھی درخواست کو سننے میں دلچسپی نہیں لئے رہی ہے۔جس سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں ۔ یہ اعتراضات اب مختلف بارز بھی اٹھا رہی ہے۔آج یکے بعد دیگرے سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار نے چیف الیکشن کمشنر پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ان سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ موجودہ چیف الیکشن کمشنرکی زیرنگرانی شفاف اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوسکتے، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے آبائی حلقے جہلم میں13 لاکھ 82 ہزار آبادی پرقومی اسمبلی کے2 حلقے بنادیے، 13 لاکھ آبادی کے شہر حافظ آباد میں قومی اسمبلی کی ایک نشست رکھی گئی ہے۔پاکستان بار کونسل نے کہا ہےکہ ضلع راولپنڈی میں بھی نشستوں میں بھی عدم توازن دیکھنے میں آیا ہے، گوجرانوالہ میں بھی آبادی کے تناسب کے برخلاف قومی اسمبلی کی اضافی نشست شامل کی گئی، چیف الیکشن کمشنرکا طرز عمل عام انتخابات کی سالمیت کیلئے سنگین شبہات کو جنم دیتا ہے، چیف الیکشن کمشنرکےطرز عمل سے ایسا انتخابی ماحول جنم لے رہا ہے جس میں شفافیت نظرنہیں آتی۔پاکستان بارکونسل نے حلقہ بندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ موجودہ چیف الیکشن کمشنرکی کرائی گئی حلقہ بندیوں، انتخابی طریقہ کار اور نشستوں کی تقسیم پر شدید تحفظات ہیں۔بارکونسل نے 8 فروری کے انتخابات شفاف طریقہ کارسے کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات طے شدہ تاریخ پر اور شفاف ہوں، تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے، ان حالات کی روشنی میں الیکشن کمیشن ان نازک معاملات پرآنکھیں بند نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ کمیشن کے ہر عمل کی توثیق کرنے کے بجائے ان تضادات کا نوٹس لے، بارکونسل کا بنیادی مقصد محض انتخابات نہیں بلکہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات ہے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں، بارکونسل سپریم کورٹ بارکی مشاورت سے جلد آل پاکستان نمائندہ کنونشن بلائے گی، وکلا کنونشن کا مقصد آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے، بارکونسل جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کیلئے انتخابی عمل میں شفافیت کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ نگرانی انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو گھر جانا چاہیے کیونکہ ان کی زیرِ نگرانی شفاف انتخابات ممکن نہیں، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ نگرانی انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔سپریم کورٹ بار نے کہا کہ انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں لیکن تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع دیے جائیں، شکایات دور کیے بغیر انتخابی ٹائم لائنز پر عمل کرنا استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے، پہلے بھی شبہات دور کیے بغیر انتخابات سے قیمتی وسائل اور ملک کا نقصان ہوا تھا۔بار کونسل کی تنقید کے بعد ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے اعتراضات پر ردعمل دیا گیا ہے۔ ترجمان ای سی پی کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے ضلع میں کوئی اضافی نشست پیدا نہیں کی گئی، اس نوعیت کی خبر غلط ہے۔ترجمان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کا آبائی ضلع این اے 182 ضلع سرگودھا میں ہے، جہاں کوئی اضافی نشست پیدا نہیں کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اضافی نشست پیدا کرنے کی خبر غلط ہے، الیکشن کمیشن کسی کے دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آئے گا۔