(ویب ڈیسک)فرانس کے ایک معمر جوڑے نے گھر کے بالائی حصے سے ملنے والے نایاب افریقی ماسک کو جانچے بغیر صرف 150یورو میں فروخت کر دیا اور بعد میں اصل قیمت کا اندازہ ہونے پر ہاتھ ملتے رہ گئے۔
ہمارے گھر کے سٹور یا پرانا اور ناکارہ سامان رکھنے والے کمرے میں بہت سی ایسی چیزیں موجود ہوتی ہیں جن کی وقعت ہمیں کاٹھ کباڑ سے زیادہ نہیں لگتی اور موقع ملتے ہی ہم ایسی بظاہر بےمصرف اشیا کو کباڑیے کے حوالے کر دیتے ہیں۔
لیکن یاد رکھیے ہر پرانی نظر آنے والی چیز کباڑ نہیں ہوتی، کیا پتا یہ کوئی نایاب خزانہ ہواس لیے کوئی بھی چیز پھیکنے یا کباڑیے کے حوالے کرنے سے پہلے اس کی اچھی طرح جانچ ضرور کر لیں ورنہ فرانس کے اس معمر جوڑے کی طرح ہاتھ ملتے رہ جائیں گے جنھوں نے لاکھوں یوروز کا نایاب ماسک محض چند یوروز میں فروخت کر ڈالا۔
تو کہانی کچھ یوں ہے کہ فرانس کے ایک معمر جوڑے کے گھر کے بالائی حصے سے ملنے والے نایاب افریقی ماسک کی فروخت سے حاصل ہونے والی 42 لاکھ یوروز کی بڑی رقم ایک استعمال شدہ اشیا کی خرید و فروخت کرنے والے ڈیلر (سیکنڈ ہینڈ ڈیلر) نے اپنے پاس رکھنے کا مقدمہ جیت لیا ہے۔
ضرور پڑھیں: انسانوں کے لیے مریخ پر شہر اور چاند پر بیس ہونی چاہئیے،الیون مسک
اس ڈیلر کو معمر میاں بیوی نے اپنے گھر کے بالائی حصے کو صاف کرنے میں مدد کے لیے بلایا تھا۔صفائی کے دوران معمر جوڑے نے وہاں سے ملنے والے ایک ماسک کو بےکار سی چیز سمجھ کر اسی ڈیلر کو 150 یورو یعنی 165 ڈالر میں فروخت کر دیا۔150 یورو میں ملنے والے اس نایاب ماسک کو فروخت کر کے ڈیلر نے 42 لاکھ یوروز کی رقم کمائی۔
بعد میں جوڑے نے اس شخص کے خلاف مقدمہ دائر کرکے یہ دلیل دی کہ انھیں اس نایاب ماسک کی قیمت کے بارے میں ڈیلر کی جانب سے گمراہ کیا گیا تھا۔ لیکن جج نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود (مالک یعنی معمر جوڑا) اس فن کے نمونے کی حقیقی قیمت کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔
گیبون کے فینگ قبیلے کے افراد کی جانب سے تیار کردہ نایاب ’نگل ماسک‘ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کے موجود صرف 10 ماسکوں میں سے ایک ہے، جسے نگل سیکرٹ سوسائٹی کے ممبران نے رسومات کی ادائیگی کے دوران پہنا ہو گا۔
مؤرخین کا خیال ہے کہ اس سوسائٹی کے ارکان نے مشتبہ جادوگروں سمیت مسائل پیدا کرنے والوں کی تلاش میں مختلف دیہاتوں کا سفر کیا تھا۔