اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس مسترد کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) سینیٹ میں اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دے کر مسترد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی ریکو زیشن پر طلب کئے گئے سینیٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین صادق سنجرانی نے کی۔ سینیٹ انتخابات کے بارے میں صدارتی آرڈیننس پر بحث کی تحریک پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر راجہ ظفرالحق نے پیش کی۔سینیٹ میں اپوزیشن سینیٹرز راجہ ظفرالحق، رضا ربانی، جاوید عباسی، جہانزیب جمال دینی، سسی پلیجو، مشتاق، اورنگزیب، میر کبیر شاہی اور و دیگر نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں بھی آرڈیننس پیش نہیں کیا گیا حالانکہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ ہے کہ آرڈیننس سینیٹ میں فوری پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس بارے بل اکتوبر سے جنوری 2021 تک قائمہ کمیٹی میں رہا، بل اور ابھی بھی قائمہ کمیٹی میں زیر التوا ہے، جان بوجھ کر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سیشن صدر نے غیر معینہ مدت کیلئے ختم کرائے اور صدر نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے متعلق آرڈیننس جاری کیا۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ صدر نے آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایسے صدر کا مواخذہ ہونا چاہئے اور ان کے خلاف موخذاہ کی قرارداد پر آج بحث کی جانی چاہئے تھی۔رضا ربانی نے کہا کہ صدر نے اداروں کو ایک سیاسی جماعت کے سیاسی ایجنڈے آگے بڑھانے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔
سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ عمران خان خود ایم پیز کی خریدو فروخت میں مصروف ہیں۔ تین سال پہلے کی ویڈیو وائرل ہوئی اوراس میں پیسے لینے دینے والے پی ٹی آئی والے ہیں۔ جس مقام پر لین لین ہوئی وہ بھی پی ٹی آئی کے رکن کا تھا لیکن نام بلوچستان کا لیا جارہا ہے۔ ہاں میں مانتا ہوں بلوچستان لوگ آج بھی پیسوں کے بھرے بکس لے کر بیٹھے ہیں۔
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آرڈیننس کسی اجنبی نے جاری کیا ہے؟ ماضی کے آرڈیننسز پر بھی نظر دوڑائی جائے۔ اگر یہ آرڈیننس آئین کی خلاف ورزی ہے تو پھر ماضی کے تمام آرڈیننسز کی آئین سے صفائی کریں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں مارشل لاز اور ریفرنڈم آرڈیننس بھی جاری کیے گئے۔آئیں یہ سب آرڈیننسز کی بھل صفائی کرتے ہیں اور آئین سے نکالتے ہیں۔۔بابر اعوان نے کہا کہ کابینہ نے آئینی تقاضا پورا کیا ہے۔سو دفعہ صدر عارف علوی کے خلاف مواخذہ لائیں، آپ کو ناکامی ہو گی، سپریم کورٹ آئین کے تحت جواب دینے کا پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت المیہ ہے، اگر یہ سلسلہ ختم کر دیا جاتا ہے تو اس میں کیا حرج ہے؟
بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تین مارچ سے پہلے آئے گا۔ ہاں کی صورت میں یہ آرڈیننس چلے گا اور نا کی صورت میں واپس ہو جائے گا۔ سینیٹ انتخابات سبوتاژ نہیں ہو ں گے۔