(ویب ڈیسک) بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ کووڈ-19 جیسی ایک اور وبا جلد دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔برطانوی ٹی وی سے بات چیت میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس نے تسلیم کیا کہ کووِڈ 19 سے شدید بیماری کے خطرات ڈرامائی طور پر کم ہو گئے کیونکہ لوگ وائرس سے مدافعت حاصل کر رہے ہیں۔ بل گیٹس کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس فیملی سے تعلق رکھنے والے مختلف پیتھوجن سے نئی وبا پھیل سکتی ہے تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر ابھی سے سرمایہ کاری کی جائے تو طبی ٹیکنالوجی میں پیشرفت دنیا کو اس سے لڑنے کےلئے مزید مدد دے گی۔
بل گیٹس نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کو تقریباً دو سال ہوچکے ہیں اور عالمی آبادی کے ایک بڑے حصے میں کسی حد تک قوت مدافعت پیدا ہونے کے باعث وبائی مرض کے بدترین اثرات کم ہو رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اومیکرون کی تازہ ترین قسم سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی شدت بھی کم ہو گئی ہے۔وبائی مرض پر قابو پانے کی عالمی کوششوں کو کریڈٹ دینے کے بجائے بل گیٹس کا کہنا تھا کہ وائرس پھیلنے کے ساتھ ہی اپنی قوت مدافعت بھی پیدا کرتا رہا اور ویکسین سے زیادہ وائرس کے اس رجحان نے اس کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ شدید بیماری کا امکان، جو زیادہ تر بوڑھاپے اور موٹاپے یا ذیابیطس کے ساتھ منسلک ہوتا ہے، اب اس انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت کے باعث خطرات ڈرامائی طور پر کم ہو گئے ہیں۔
بل گیٹس نے کہا کہ 2022 کے وسط تک عالمی ادارہ صحت کے 70 فیصد عالمی آبادی کو ویکسین لگانے کے ہدف تک پہنچنے میں بہت دیر ہو چکی ہے، اس وقت دنیا کی 61.9 فیصد آبادی کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک ملی ہے۔انہوں نے صحت کے پیشہ ور افراد اور حکام پر زور دیا کہ جب اگلی وبائی بیماری دنیا میں آئے تو وہ ویکسین تیار کرنے اور تقسیم کرنے کے لیے مزید تیزی سے آگے بڑھیں گی۔بل گیٹس کا اپنے انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہ اگلی بار ہمیں کوشش کرنی چاہئے اور اسے دو سال کے بجائے، ہمیں اسے چھ ماہ کے اندر اندر کرنا چاہئے۔
ماہرین کے مطابق بل گیٹس کی وارننگ کورونا کے حملوں سے تنگ ممالک بلکہ پوری دنیا کیلئے پریشان کن ہے۔کورونا کی وجہ سے دنیابھر کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ویکسی نیشن اوردیگر اقدامات کی بدولت حالات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں لیکن اگر نئی وبا نے پنجے گاڑھ لئے تو حالات بہت خراب ہو سکتے ہیں۔خاص کر وہ ممالک جن کی معیشت کوروناکی وجہ سے زیادہ متاثر ہوئی انہیں بہت مشکلات کا سامنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں۔وفاقی حکومت کو قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا اختیار نہیں،شیری رحمان