(24 نیوز) پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما و سینیٹر پلوشہ خان کی سینیٹ میں اپوزیشن سے تلخ کلامی، پی ٹی آئی خواتین سینیٹرز کو کھری کھری سنا دیں۔
سینیٹر پلوشہ خان نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا ان دہشت گردوں سے بات کرو، ان دہشت گردوں کے ہاتھ 70 ہزار شہریوں کے خون سے رنگے تھے، آپ یزید کے بخل بچے ہو، دہشت گردوں کے حق میں بیرون ممالک گواہ بن کے یہ پیش ہوئے۔
پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو کس نے یہاں بسایا، کون ان کو بھائی کہتے تھے، کون ان کے ساتھ کھڑے تھے، طالبان نے کس کو اپنا نمائندہ بنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی جا رہی ہے، آڈیو لیکس کی بات ہو رہی ہے، ہم بھی کہتے ہیں ذاتی باتوں پر ریکارڈنگ نہیں ہونی چاہیے، کل آپ کہتے تھے کہ زرداری نشانے پر ہے، آج آپ زرداری کے جوتے کی نوک پر بھی نہیں۔
سینیٹر پلوشہ کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی سینیٹر زرقاء نے مداخلت کی کوشش کی جس پر پیپلزپارٹی کی رہنما نے کہا کہ سینیٹر زرقاء چپ کر جائیں، آپ کو دخل اندازی کی عادت ہے۔
سینیٹر فلک ناز اور سینیٹر پلوشہ خان میں بھی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سینیٹر پلوشہ نے سینیٹر فلک ناز کو چپ رہنے کی تنبیہہ اور انگلی اٹھا کر اپوزیشں سینیٹرکو وارننگ دی۔ جس پر چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن سینٹیٹرز کو بیٹھنے کی ہدایات کر دی۔
ادھر سینیٹر مشتاق احمد نے ملک میں شراب کی بڑھتی ہوئی خرید و فروخت، تشویشناک حد تک استعمال سے پیدا ہونے والے جرائم کو زیر بحث لانے کے حوالے سے تحریک پیش کی گئی۔
اس موقع پر سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ ایک ایسا معاشرہ بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ جہاں لوگ قانون و سنت پر عمل کر کے زندگی گزاریں، افسوس ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، پاکستان میں شراب کتنی ہے، استعمال کتنا ہے، بنیادی طور پر تو اسکا تعلق اشرافیہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بات اعدادوشمار کے مطابق ہو رہی ہے تو بات کرنے دی جائے، اشرافیہ کا وسائل پر قبضہ ہے، قرآن پاک میں شراب کو حرام قرار دے کر منع کیا گیا، قرآن پاک میں تین مقامات پر شراب پر پابندی لگائی گئی ہے۔
دنیش کمار نے کہا کہ آرٹیکل 37 ایچ کے تحت اقلیتوں میں بھی شراب منع ہے، اقلیتوں کے مذہب میں بھی شراب کی اجازت نہیں، غیر مسلموں سے زیادہ مسلم شراب پیتے ہیں، اس کو لیگل کر کے منافقت ختم کی جائے،
وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے شراب سے متعلق تحریک پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹر مشتاق احمد کی تمام باتیں درست ہیں، قانون اخلاقیات اور ہمارا اسلام ایسے کاموں کی اجازت نہیں دیتا، جن لوگوں کے بارے مشتاق احمد نے بتایا قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی ہوئی، شراب سے متعلق تفصیلات یا جو چیزیں ہیں وہ سوالات کی صورت میں دیں۔
چئیرمین سینیٹ نے شراب سے متعلق سینٹیر مشتاق احمد کی تحریک نمٹا دی
سنیٹر منظور احمد کاکڑ نے نقطہ اعتراض پر ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بہت مہنگائی ہے، اشرافیہ کو اس بجٹ میں نوازا گیا، ہر حکومت اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتی، ماضی کی حکومت پر ملبہ ڈالا جاتا ہے، پہلے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جاتا تھا، اب آٹے کے ٹرک کے پیچھے عوام کو لگا دیا، وزیر خزانہ 30، 40 ہزار میں ایک فیملی کا بجٹ بنا دیں۔