وفاق میں حکومت سازی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے لیے کڑا امتحان ثابت ہو رہی ہے۔کبھی نیم رضا مندی تو کبھی مدد فراہم کرنا لیکن حکومت کا حصہ نہ بننے کے بیانات نے معاملات کو مزید پچیدہ کر دیا ہے۔ ن لیگ نواز کی جگہ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت بنانے کو تو تیار ہے لیکن اسے پیپلز پارٹی کا کبھی روٹھنا اور منانا خاصا مشکل میں ڈال رہا ہے۔دونون اطراف سے مذکراتی کمیٹیاں تشیل تو دے دی گئی ہے جن کے آج پانچواں اجلاس اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر جاری ہے لیکن ابھی تک حکومت سازی میں کوئی واضع بریک تھرو نہیں ہو پایا ہے۔پروگرام’10تک‘ کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ پل میں تولہ پل میں ماشہ کے مصداق پیپلز پارٹی دن کو حکومت کا ساتھ دینے لیکن وفاق میں حصہ دار نہ بننے کا اعلان کرتی ہے تو شام میں وزراتوں اور آئینی عہدوں کی تقسیم پر پرذور مذکرات بھی کر رہی ہو تی ہے۔پیپلز پارٹی کے وفاق مین مدد دینے لیکن حکومت مین حصہ دار نہ بننے کے فارمولے نے ن لیگ کو بھی خاصے مخصمے کا شکار کیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ایک بار ن لیگ بھی حکومت بنانے سے سے ہی پیچھے ہٹتی نظر آئی ۔لیکن اب دونون اطراف سے کچھ مثبت پیش رفت کی خبریں آرہی ہے۔نواز شریف مری پہنچ چکے ہیں جہاں وہ اہم ملاقاتیں کر رہے ہیں وہی آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو بھی اسلام آباد میں موجود ہے۔ یہ اشارے اس بات کا عندیہ دے رہے ہیں کہ آئندہ چند گھنٹوں میں کوئی نہ کوئی اچھا یا برا بریک تھرو ہونے کا امکان ہے۔اس سب معاملات کے بیچ دونوں اطراف سے کچھ نرم اور گرم بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔گزشتہ روز بلاول بھٹو کی جانب سے ایک ایسے فارمولے کا انکشاف کیا گیا جو صحافتی حلقوں میں تو بہت دیر سے گردش کر رہا تھا لیکن کسی سیاسی عہیدار کی جانب سے اس کا ذکر نہیں کیا جا رہا تھا۔لیکن بلاول بھٹو نے اس فارمولے کے بارے بات کر کے اس پر تصدیق کی مہر ثبت کی کہ مجھے آفر کی گئی تھی کہ پہلے 3 سال میاں صاحب کو وزیراعظم بناتے ہیں اور آخری 2 سال آپ وزیراعظم بنیں مگر میں نے انکار کردیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میں تب وزیراعظم بنوں گا جب پاکستان کے عوام منتخب کریں گے۔مزید جانئے اس ویڈیو
وکٹر سپیچ کے بعد ن لیگ بیک فٹ پر کیوں آئی؟ن لیگ اپوزیشن میں بیٹھے گی؟اہم انکشاف
Feb 20, 2024 | 09:53:AM
Read more!