حکومت کون بنائے گا؟گتھی الجھ گئی

Feb 20, 2024 | 10:15:AM

Read more!

نتیجے تبدیل کیے گئے،اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے دعوے ،الزامات اور نعروں کے دوران کسی نہ کسی سطح پر الزام لگانے والے اور الزام سہنے والے حکومت سازی میں بھی مشغول ہیں ۔سیاسی میدان کا ہر کھلاڑی کہیں نہ کہیں کوئی نئی چال چل رہا ہے اور نیا اعلان اور نیا الزام لگا رہا ہے۔اس دوران جیتنے والے اپنی جیت پکی کرنے اور ہارنے والے نتیجے تبدیل کرنے کے شکوے لیے عدالتوں میں بھی محاز گرمائے ہوئے ہیں ۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ الیکشن 2024 قبل ازوقت ہی متنازعہ تو ہو ہی گئے تھے لیکن الیکشن نتائج میں حد سے زیادہ تاخیر نے ان انتخابات کو مزید گدلا کر دیا ہے۔جہاں ان انتخابات پر ہپر روز ایک نئی انگلی کھڑی کر دی جاتی ہے وہی الزام در الزام کی اس سیاست میں ادارے بھی بدنام سے بدنام تر ہوتے جا رہے ہیں ۔کمشنر روالپنڈی کے الزامات ،جعلی بیلٹ پیپر کی چھپائی کی خبر ،اور آج اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب اسلام آباد کی تینوں نشستوں کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے نے اس معاملے کو مزید الجھا دیا ہے۔ اسلام آباد کے حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف شعیب شاہین، علی بخاری و دیگر کی انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ ائیکورٹ نے تمام درخواستوں کی سماعت کے بعد حلقہ این اے 46 سے انجم عقیل، این اے 47 سے طارق فضل چوہدری اور این اے 48 سے راجہ خرم نواز کی کامیابی کے نوٹیفکیشنز معطل کر دیے۔ان نوٹیفکیشن کے معطل ہونے سے حکومت سازی کے لیے مشکلات کا شکار ن لیگ مزید کمزور ہو چکی ہے۔دوسری جانب بہت سے کیسز ابھی عدالت اور الیکشن کمیشن میں پیڈنگ ہیں ۔جو وقتاً فوقتا بننے والی اتحادی حکومت کے لیے ایک سخت چیلنج ہو گئے۔دوسری جانب تحریک انصاف الیکشن نتائج میں ہیر پھیر کا بیانیے بنائے ہوئے میدان اور اسمبلی دونوں میں اس حکومت کے لیے ایک سے بڑھ کر ایک چیلنج پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔آج تحریک انصاف کے اکابرین نے ایک پریس کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل کے ساتھ انتخابی اتحاد کا اعلان کردیا، بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہمارے امیدوار قومی، پنجاب اور خیبرپختون خوا اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کریں گے۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں 

مزیدخبریں