(24 نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر تحقیقات کے لیے ایک نئی کمیٹی بنائی جائے گی۔ کمیٹی کی سربراہی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کریں گے۔
وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران کابینہ کو گزشتہ 6ماہ میں سول سروس اصلاحات کے ضمن میں لیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی جبکہ کابینہ کو پیپرا رولز میں ترامیم کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کی وباء کے اثرات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تعمیرات و مینوفیچرنگ سیکٹر میں موثر فیصلہ سازی کی بدولت 2کروڑ آبادی کی آمدنی بحال ہوئی۔ 95فیصد افراد کا روزگار بحال ہوا۔وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کورونا وباء کے پاکستان اور دوسرے ممالک کی معیشت پر پڑھنے والے منفی ا ثرات کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔اجلاس کے دوران کورونا ویکسین کے حصول کے حوالے سے قائم کابینہ کی کمیٹی نے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ گزشتہ چند دنوں میں دو ویکسینز کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دی، مزید ویکسینز کی منظوری کے لیے اقدامات کو فاسٹ ٹریک کیا جا رہا ہے۔ منظور شدہ دو ویکسینز کی حصولی کے لئے اقدامات جاری ہیں، امسال کی پہلی سہ ماہی میں ویکسینز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔بریفنگکے دوران وزیراعظم عمران خان نے منظور شدہ ویکسینز کے حصول کے اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت کر دی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی معیشت کے حوالے سے کٹھن فیصلے کرنے پڑے، عوام نے ہمارا ساتھ دیا اور ادارہ شماریات کا ڈیٹا اس امر کا مظہر ہے، کورونا وباء کے حوالے سے ہماری حکمت عملی کامیاب رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی پالیسی کا محور غریب او ر دیہاڑی دار طبقہ تھا۔حکومت نے کمزور اور زیادہ متاثر ہونے والے طبقات کے مد نظر متوازن حکمت عملی اپنائی۔ اگر ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کردیا جاتا تو اس کے بھیانک نتائج مرتب ہوسکتے تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ این سی او سی کا ماڈل انتہائی کامیاب رہا، موثر حکمت عملی کا نفاذ ممکن ہوا۔کورونا کیسز میں کمی آنا شروع ہوئی، ہسپتالوں پر بوجھ بھی کم ہوا۔ دنیا میں پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے کورونا صورتحال میں غریب عوام کا سوچا، بھارت میں کورونا وباء کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا۔