(24نیوز)سپریم کورٹ میں امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کیس میں نامزد ملزمان کی سندھ ہائی کورٹ سے بریت کے فیصلے خلاف اپیلوں کی سماعت میں ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'ڈینیئل پرل قتل کیس میں کہانیاں گھڑی گئیں ہیں'۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حکومت سندھ اور مقتول صحافی کے والدین رتھ اینڈ جوڈیا پرل کی جانب سے دائر کی گئی متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔
مذکورہ اپیلوں میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 اپریل کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے جس میں ڈینیئل پرل کے مبینہ اغوا اور قتل پر احمد عمر سعید شیخ کو دی گئی سزا تبدیل کردی گئی تھی۔
وکیل ملزمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صحافی کی اہلیہ نے ایف آئی آر میں لکھوایا تھا کہ ڈینیئل پرل 23 جنوری 2002 کو لاپتا ہوا۔وکیل نے مزید بتایا کہ 30جنوری 2002 کو ڈینیئل پرل کی اہلیہ کو اغواکاروں کی ای میل موصول ہوئی جس میں کہا گیا 24 گھنٹے میں تاوان جمع کرائیں ورنہ ڈینیئل پرل کو قتل کر دیں گے۔
وکیل ملزمان کا مزید کہنا تھا کہ ڈینیئل پرل کی اہلیہ نے اغوا کے 13 روز بعد مقدمہ درج کرایا، سپریم کورٹ کے فیصلوں میں موجود ہے کہ واقعے کے بعد مقدمے کے اندراج میں تاخیر کیس کو کمزور کرتی ہے۔
ملزمان کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ڈینیئل پرل کیس جھوٹ اور فریب کا پلندہ ہے، اس کیس میں کہانیاں گھڑی گئی ہیں۔ملزمان کے وکیل کے دلائل پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ کا مدعا یہ ہے کہ ڈینیئل پرل کی اہلیہ مضبوط گواہ تھیں لیکن انہوں نے تعاون نہیں کیا؟
جس پر وکیل نے کہا کہ ڈینیئل پرل کی اہلیہ نے تفتیشی افسر کو بیان دیا نہ ہی عدالت میں پیش ہوئیں۔وکیل نے دعویٰ کیا کہ امریکی جریدے کی رپورٹر اسرا نعمانی کا اس کیس میں مرکزی کردار ہے۔وکیل کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت موجود نہیں کہ عمر احمد شیخ کا ڈینیئل پرل سے کوئی رابطہ تھا۔آج کی سماعت میں ملزمان کی نمائندگی کرنے والے وکیل محمود اے شیخ نے دلائل مکمل کر لئے جبکہ مزید سماعت کل تک کےلئے ملتوی کردی گئی۔
ڈینیئل پرل قتل کیس میں کہانیاں گھڑی گئیں ،وکیل صفائی
Jan 20, 2021 | 17:54:PM