گزشتہ 4 سالوں میں 42 صحافی قتل ہوئے جبکہ قتل میں ملوث صرف 1 ملزم گرفتار ہوا

Jan 20, 2023 | 12:42:PM

(24 نیوز) سینیٹ کے وقفہ سوالات میں سینیٹر مشتاق احمد نے نقطہ اٹھایا کیا کہ گزشتہ 4 سالوں میں پاکستان میں 42 صحافی قتل ہوئے، جن میں 15 پنجاب، 11سندھ، 13 خیبرپختوانخواء اور 3 کا تعلق بلوچستان سے تھا۔

اس پر وفاقی مرتضیٰ جاوید عباسی نے بتایا کہ ان 4 سالوں میں صحافیوں کے قتل میں ملوث صرف 1 قاتل گرفتار کیا گیا، وزرات داخلہ کو چاہیئے کہ صحافیوں کے قتل بارے ایک جامع رپورٹ پیش کرے۔

اس حوالے سے سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ حامد میر سمیت دیگر صحافیوں پر حملے ہوئے ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، اگر  تمام صحافیوں کے ملزم پکڑے جاتے تو ارشد شریف شہید نہ ہوتے، صوبائی اور وفاقی حکومت صحافیوں کو تحفط دینے میں ناکام ہے۔

یہ بھی پڑھیے: شہریوں کی گمشدگی پر فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم

مرتضیٰ جاوید عباسی نے مزید کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں صحافیوں کے قتل کے باوجود بھی قاتلوں کیخلاف کارروائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں جو انتہائی پریشان کن ہے۔

اس حوالے سے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جو صحافی شہید ہوئے وہ کن کے خلاف سرگرم تھے، جب یہ معلوم ہوگا تو قاتل بھی پکڑے جائیں گے۔

سینیٹ کے وقفہ سوالات میں غیرملکیوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کیے جانے کے حوالے سے بھی بحث ہوئی۔

اس بارے میں بتایا گیا کہ غیرملکیوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنے پر43 نادرا ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔

سینیٹر بہرہ مند خان نے کہا کہ افغانوں کو شناختی کارڈ جاری ہونے کی وجوہات بتائی جائیں اور اسے روکا کیوں نہیں جا رہا۔

یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں پولیس چیک پوسٹ پر خودکش حملہ ،3 اہلکار شہید

اس کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ماضی میں نادرا ملازمین کی ملی بھگت سے کچھ غیرملکی قومی شناختی کارڈ بنانے میں کامیاب ہوئے لیکن نادرا کی جانب سے 18 شناختی کارڈ منسوخ بھی کیے گئے ہیں۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ نادرا میں 8 ہزار 1 سو 52 افراد کی شناخت کا عمل تصدیق کے مراحل میں ہیں، نادرا کے 43 ملازمین کو نوکریوں سے برطرف بھی کیا گیا ہے، 2013ء سے 2018ء تک 10 لاکھ شناختی بلاک کیے گئے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ نادرا قومی شناختی کارڈ کے نظام کو فول پروف بنا رہا ہے اور  افغانیوں کو شہریت دینے کی کوئی تجویز زیرِ غور نہیں ہے۔

مزیدخبریں