حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے شرائط پوری کرنے کو تیار

وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو پیغام دیا تھا کہ ہم اصلاحات اور شرائط پر عملدرآمد کرنے کے لیے تیار ہیں اور دیگر مسائل کو بھی حل کرنا چاہتے ہیں۔

Jan 20, 2023 | 15:39:PM

(ویب ڈیسک) پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ پروگرام کی بحالی کیلئے اس کی 4 بڑی شرائط قبول کرنے پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے جلد از جلد اپنا وفد پاکستان بھیجنے کی درخواست کی ہے جو طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کے نامہ نگار شہباز رانا کے مطابق جنیوا کانفرنس کے دوران بات چیت کی بنیاد پر اہم شرائط پر کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج آج پاکستان کو درپیش تمام مشکلات کا حل ہے اور ڈیفالٹ سے نکلنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے، جس کیلئے آئی ایم ایف مشن کو ساتھ بیٹھ کر تمام چیزیں طے کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔

اس سے پہلے آئی ایم ایف مشن کو راضی کرنے کیلئے مطلوبہ اقدامات نہ کرنے کی وجہ یہ تھی کہ تمام فیصلوں میں اہم چیلنجز شامل تھے اور جب تک جوابی اقدامات کے ساتھ توازن برقرار نہ رکھا جائے تو پہلے سے ہی تباہی کا شکار معیشت کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور روس کے درمیان 3 معاہدے طے پاگئے

اب آئی ایم ایف سے بھی یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ حالیہ مسائل اور سیلاب کے بعد کی صورتحال سے پیدا ہونے والے معاشی چیلنجز کے پیش نظر اپنی شرائط میں کچھ لچک دکھائیں گے۔

ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ آئی ایم ایف کے 4 بڑے مطالبات تھے، جن میں مارکیٹ کی بنیاد پر شرح تبادلہ، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ، اضافی ٹیکس عائد کرنا تاکہ سیلاب کے اخراجات کیلئے ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ پروگرام کے اہداف کے اندر مالیاتی خسارے پر قابو پایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیے: عالمی بینک کی ایک ارب ڈالر قرض موخر کرنے کی خبروں کی تردید

حکومتی اراکین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام بڑی شرائط کا نفاذ عام لوگوں پر نہیں ہوگا اور مخیر حضرات پر اس کا بوجھ پڑے گا۔

وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو پیغام دیا تھا کہ ہم اصلاحات اور شرائط پر عملدرآمد کرنے کے لیے تیار ہیں اور دیگر مسائل کو بھی حل کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام اس صورت میں جاری رکھنا چاہتی ہے کہ اس کے لیے سخت اقدامات کا بوجھ عام شہریوں پر نہ پڑے۔

مزیدخبریں