(24نیوز)پیٹرولیم مصنوعات کیلئے ایل سیز بند کردی گئیں،ملک کے بینکوں نے آئل کمپنیز کی پیٹرول امپورٹ ایل سیز کھولنے سے انکار کردیا۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق دو جہازوں سے پیٹرول آرہا ہے، اس کے بعد پیٹرول امپورٹ نہیں ہوگا،انڈسٹری ذرائع کا کہنا تھاکہ ایل سیز نہ کھلیں تو فروری کےآغاز سے پیٹرول کی قلت ہوسکتی ہے، 10 دن سے ایل سیز کھلوانے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی ڈیزل کی سپلائی بڑھنے کے سبب ڈیزل مناسب مقدار میں موجود ہے۔
ایم ڈی پی ایس او سید محمد طحہ کا کہنا تھا کہ ایل سی نہ کھلنے کےباعث پی ایس او کاپیٹرول کا کارگو منسوخ ہوگیا،ملک میں پیٹرول کا سٹاک انتہائی کم رہ گیا
ہے،صورتحال پیٹرول فراہمی بند ہونے کا باعث بن سکتی ہے،بینکس پی ایس اوپیٹرول،ڈیزل اور لیبریکنٹس کی 5ایل سی نہیں کھول رہے،پارکو اور پی آرایل ریفائنری کے 16لاکھ بیرل خام تیل کے تین کارگو ایل سی نہ کھلنے کے باعث لٹک گئے،مجموعی طور پر پیٹرول کی 21،خام تیل 2،ڈیزل اور لبریکٹنس کی چار ایل سی لٹک گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونا پھر مہنگا،فی تولہ کتنے کا ہو گیا
دوسری جانب آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے ملک میں ایندھن کی شدید قلت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ،آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے وزارت خزانہ کو خط لکھ دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی ایل سی کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے، پاکستان کو ماہانہ 4 لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول 2 لاکھ میٹرک ٹن ڈیزل درآمد کرنا ہے فیول کی ماہانہ درآمد کیلئے 1 ارب 30 کروڑ ڈالرز درکار ہیں ، ایل سی کھلنے میں مشکلات اور کنفرمیشن نہ ہونے سے مختلف درآمدی کارگو میں تاخیر ہورہی ہیں ،کچھ فیول کے درآمدی آرڈرز منسوخ بھی ہوچکے ہیں ،ہر گزرتے دن کے ساتھ ایل سی کھولنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کی جانب سےکہا گیا ہےکہ ملک میں اس وقت 32 دن کے برابر ڈیزل کے ذخائر موجود ہیں جبکہ پیٹرول کے 19 دن کے ذخائر موجود ہیں ، تازہ درآمدات پر کوئی ایل سی نہیں کھل رہی ہیں ،ایل سی کا مسئلہ حل نہ ہونے سے فیول کا بحران اگلے 2 سے 3 ہفتے میں ہوسکتا ہے ، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مکمل بلیک آؤٹ نہیں ہوگا لیکن بہت سے سیکٹرز میں کمی ہوگی جس کا اثر نظر آئے گا، سپلائی محدود ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھیں گے ،پیٹرول کی مجموعی سپلائی خطرناک حد تک کم سطح تک پہنچنا شروع ہو جائے گی۔