(24نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان کو غلط سزا دی گئی ،پی ٹی آئی رہنماؤں نے القادر ٹرسٹ کیس کے خلاف کل ہائیکورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ الائنس بنانے جارہے ہیں ۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے جھوٹ کا پلندہ بنایا ہوا ہے ،القادر ٹرسٹ کیس کی سزا کے خلاف ہم اعلی عدلیہ میں جائیں گے ،حسن نواز سے پوچھا جائے کہ وہ 40 ارب روپے برطانیہ کیسے لے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ چھ ماہ گزر چکے ہیں پبلک ڈیولپمنٹ سنٹر میں کوئی کام نہیں ہوسکا ،انٹرنیٹ ٹھپ ہے ، میڈیا اور سیاستدانوں پر مقدمات ہوتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جھکانے کے لیے بشریٰ بی بی کو سزا دی گئی ،بشریٰ بی بی کے حوصلے کو سلام ہے کہ وہ ثابت قدم ہیں ،اس سزا میں بھی بانی پی ٹی آئی سرخرو ہوئے ہیں ۔
ضرورپڑھیں:مخالفین جھوٹ میں ہی پلے بڑھے، ہم ملک کے رکھوالے ہیں،مریم نواز
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن جب سے سیاست میں آئی ہے تب سے کوئی بھی ان کے شر سے محفوظ نہیں ہے ،پنجاب حکومت اس وقت ٹک ٹاک کے حوالے ہے ،کسی بھی ریڑھی والے شخص کو اپنے والد کی تصویر نہیں لگانے دی جاتی ،مریم نواز ڈی جی خان گئیں اور وہاں قوم کے طلباء کے سامنے سیاسی باتیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی جرات کو سلام ہے وہ خود اڈیالہ جیل گئیں اور گرفتار ہوئیں،سیاست کرنا مریم نواز کے بس میں نہیں ہے ، سیاست چھوڑ دینی چاہئے، جب بھی الیکشن کا میدان سجے کا بانی پی ٹی آئی کو ووٹ پڑے گا۔
سابق سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں سزاؤں کے خلاف کل ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی جائے گی ،اس وقت عدلیہ پر سوالیہ نشان ہے کہ وہ کمپرومائز ہوچکی ہے ،اس وقت حکومت سے پارلیمنٹ نہیں چل رہی ہے ،پارلیمنٹ سنجیدہ مسائل کو ڈسکس کرنے کے لیے ہوتی ہے ،اس وقت پارلیمنٹ میں کوئی عوامی مسائل پر بات نہیں ہورہی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت سکیورٹی کے مسائل بہت زیادہ ہیں ،اس وقت ایک صوبے سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے ،اس وقت القادر کیس کے حوالے سے سروے کرایا جائے تو 90 فیصد لوگ اس کو جھوٹا قرار دیں گے ،ہم بہت جلد دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر اپوزیشن کا الائنس بنا رہے ہیں ،ون پوائنٹ ایجنڈے پر اپوزیشن الائنس بنا رہے ہیں۔
26 ویں ترمیم کے بعد عدلیہ سب کے سامنے ہے ،ہمارا جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ ہے، ہمیں پارلیمنٹ میں بات کرنے کا موقع نہیں ملا ،پارلیمنٹ بھی اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہے،افغانستان لے ساتھ معاملاے پر تشویش ہے، سفارتی طرہقے سے معاملات حل کئے جائیں،صوبائی حکومت کو افیسر مرضی کے نہیں دئیے جارہے ہیں۔