(24 نیوز)افغانستان میں صدارتی محل پر راکٹوں سے حملہ کردیاگیا، صدر اشرف غنی، سابق صدر حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اور دیگر اعلیٰ حکام عید الاضحیٰ کی نماز ادا کر رہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق افغان حکام نے راکٹ حملوں کی تصدیق کردی تاہم کسی جانی یا مالی نقصان سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا، حملے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔صدارتی محل میں نماز عید کی ادائیگی کے دوران صدر اشرف غنی، سابق صدر حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اور اہم حکومتی عہدیداران موجود تھے۔
افغان صدارتی محل میں نماز عید کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے، جس میں دھماکوں کے باعث کچھ لوگوں کو خوفزدہ دیکھا جاسکتا ہے تاہم زیادہ تر افراد پرسکون انداز میں نماز عید ادا کرتے رہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ افغانستان کے صدارتی محل کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق صدارتی محل پر آخری راکٹ حملہ گزشتہ برس دسمبر میں ہوا تھا۔
ترجمان افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ داغے گئے راکٹ محل کے باہر گرین زون میں 3 مختلف مقامات پر گرے، فی الحال کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے، ہماری ٹیم اس حملے کی تحقیقات کررہی ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق کابل پر ”پروان سے“کے علاقے سے 3 راکٹ فائر ہوئے، جو باغِ علی مردان، چمن حضوری اور منابے بشاری کے علاقوں میں گرے، حملوں کے بعد سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم عمران خان عید کہاں منائیں گے؟