(حسنین محی الدین) حضرت محمد ﷺ کے قریبی ساتھی اور خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق ؓ کا یوم شہادت نہایت عقیدت اور احترام کیساتھ منایا جا رہا ہے ۔
ایران اور روم جیسی طاقتور ترین ریاستوں کو فتح کرنے والے سپہ سالار، اسلام کے مشکل ترین وقت میں باآواز بلند اذان دلوانے والے مرد مجاہدخلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یوم شہادت یکم محرم الحرام دنیا بھر کے مسلمان نہایت عقیدت کے ساتھ منا رہے ہیں۔
حضرت عمر فاروقؓ کو 27 ذی الحج 23 ہجری کو نماز فجر کی امامت کے دوران ابو لولو فیروز نامی مجوسی نے زہر آلود خنجر سے زخمی کر دیا جس کے تین روز بعد یکم محرم الحرام 24 ہجری کو آپؓ نے جام شہادت نوش فرمایا،آپؓ روضہ رسولؐ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔
خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سوانح حیات کی بات کی جائے تو خلیفہ دوئم موجودہ سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے، آپ کا نام عمر بن خطاب، لقب 'فاروق اور کنیت ابو حفصہ تھی، پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی جانب سے نبوت کے اعلان کے چھٹے سال حضرت عمرؓ نے 35 برس کی عمر میں اسلام قبول کیا جس کے بعد حضرت محمدﷺ کے شانہ بشانہ رہے، روایت ہے کہ حضرت عمر فاروقؓ کے اسلام قبول کرنے کے بعد باآواز بلند اذان دی گئی اس سے قبل مسلمان چھپ کر عبادات کیا کرتے تھے ۔
حضرت عمر نے مدینہ منورہ ہجرت کے بعد تمام غزوات میں حصہ لیا،آپؓ کی خدمات، جرات و بہادری، فتوحات، شان دار کردار اور کارناموں سے اسلام کا چہرہ روشن ہے،حضرت عمرؓ کا زمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا جس میں اسلامی سلطنت کی حدود 22 لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں،آپ نے دو بڑی طاقتوں ایران اور روم کو شکست دی، بیت المال کا شعبہ فعال کیا، اسلامی مملکت کو صوبوں اور اضلاع میں تقسیم کیا، عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا اور پولیس کا محکمہ قائم کیا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد رسولﷺ ہیں، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کی پیشگوئی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود فرمائی تھی۔