(فرزانہ صدیق )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سابق وزیرا عظم اور چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت شروع ہو گئی ۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور عمران خان کے خلاف کیس کی سماعت کر رہے ہیں ،چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث عدالت پہنچ گئے جبکہ الیکشن کمیشن کے وکلاء سعدحسن اور امجدپرویز بھی عدالت میں موجود ہیں ، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت پیش ہو کر چیئر مین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی ،جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ توشہ خانہ کیس مزید استثنیٰ کی درخواستوں پر نہیں چل سکتا، توشہ خانہ کیس میں شہادتیں ریکارڈ کروا لیں، عدالت کس بنیاد پر حاضری سے استثنیٰ منظور کرے؟۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی کی موجودگی میں شہادتیں ریکارڈ ہونی ہیں، جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت آپ کو موقع دے رہی ہے آپ ایک نمائندہ مقرر کر کے گواہان کا بیان قلمبند کروا لیں،الیکشن کمیشن وکیل امجدپرویز نے نمائندہ مقرر کرکے شہادتیں ریکارڈ کرنے کے قوانین پڑھے،جج ہمایوں دلاور کا الیکشن کمیشن وکلاء کو ہدایت کی کہ آپ گواہان کی شہادتیں ریکارڈ کریں، میں خواجہ حارث کو نمایندہ مقرر کر رہا ہوں۔
خواجہ خواجہ حارث نے کہا کہ اس فیصلے پر میرا اعتراض آپ لکھ لیں، جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ پہلے گواہ کو عدالت میں پیش کریں، دوسرے گواہ کو کمرے سے باہر بھیج دیں،
جج نے غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا،شکایت کنندہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک کمرہ عدالت پہنچ گئے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک نے کمرہ عدالت میں اوتھ لیا، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک بطور پہلے گواہ عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ میں 2022 میں بطور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر تعینات تھا، مجھے الیکشن کمیشن نے بذریعہ خط 7 نومبر 2022 اختیار دیا کہ چیئر مین پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن ایکٹ کے تحت شکائت دائر کروں،الیکشن کمیشن کے گوشوارے بطور ثبوت عدالت میں جمع کیے گئے ہیں۔
گواہ وقاص ملک نے مزید کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا،وکیل خواجہ حارث نے اعتراض عائد کیا کہ شکائت کنندہ کو ریفرنس نہیں بھیجا گیا، وقاص ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس پر کارروائی کی اور چیئر مین پی ٹی آئی کونوٹس جاری کیا،چیئر مین پی ٹی آئی نے نوٹس کا جواب الیکشن کمیشن میں دائر کیا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملزم کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اور کیبنٹ ڈویژن سے توشہ خانہ کی تفصیلات کیلئے خط لکھے گئے،خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ الیکشن کمیشن نے جو ریکارڈ منگوایا وقاص ملک کے ذریعے نہیں منگوایا گیا،الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے اثاتوں سے متعلق کلرڈ دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی ۔
عمران خا ن کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اب دستاویزات کو حصہ نہیں بنایا جا سکتا،گواہ وقاص ملک نے کہا کہ ملزم نے 2018,19 میں الیکشن کمیشن میں بتایا کہ چار تحائف توشہ خانہ سے لیے ،ملزم کی جانب سے 21.5 ملین سے زائد کا چالان جمع کروایا گیا،توشہ خانہ کی جانب سے تحائف کی مالیت کا اندازہ 107 ملین سے زائد تھا،ملزم کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وہ تحائف 58 ملین میں 2018,19 میں فروخت بھی کر چکے ہیں،چیئر مین پی ٹی آئی کےجواب کےمطابق تحائف سےوصول شدہ رقم بینک الفلاح میں جمع کروائی۔
خواجہ حارث نے اعتراض عائد کیا کہ گواہ کی جانب سے بتائے گئے ریکارڈ کا ٹرائل سے کوئی تعلق نہیں، گواہ وقاص ملک نے کہا کہ چیئر مین پی ٹی آئی کےجواب کے مطابق توشہ خانہ تحائف بیچ دیے جس کے باعث فارم بی پر رقم اسی سال2019 میں درج نہیں کی۔
وکلاء میں تلخ کلامی
پی ٹی آئی وکلاء اور الیکشن کمیشن وکیل امجدپرویز میں تلخ کلامی ہو گئی ، جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث اور امجدپرویز کے علاوہ دیگر وکلاء کو سیٹ پر بیٹھنے کی ہدایت کردی۔
گواہ وقاص ملک نے پھر سے بات شروع کی اور کہا کہ 22 جنوری2019 سے لے کر 30جون 2019 تک چیئر من پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹ میں ایک بڑا ڈیپازٹ ہوا جو کہ 30 ملین روپے کا تھا ، چیئر مین پی ٹی آئی کی 58 ملین روپے کی بینک الفلاح سے ٹرانزیکشن کاغذات سے ثابت نہیں،عمران خان نے دوران سماعت الیکشن کمیشن میں کوئی رسید یا خریدار کا ریکارڈ پیش نہیں کیا،حقائق بتاتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم نے جھوٹی دستاویزات اور بیان الیکشن کمیشن میں دیا۔
وقاص ملک نے مزید کہا کہ اپنے بیان میں چیئر مین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو مؤقف دیاکہ 3 قیمتی تحائف خریدےجو اسی سال فروخت کردیئے،چیئر مین پی ٹی آئی نے خودکہاکہ تینوں تحائف 2019-20 میں اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے،کسی شخص کو توشہ خانہ سے تحفہ منتقل ہو تو الیکشن کمیشن کےفارم بی میں درج کیا جانا ضروری ہے، چیرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے فارم بی میں تحائف کی منتقلی کا کوئی ذکر نہیں کیا،حقائق سے معلوم ہوا چیرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سامنے جھوٹ پر مبنی بیان دیا،چیئر مین پی ٹی آئی نے فارم بی میں تحائف کی قیمت بھی نہیں لکھی ، خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز گواہ کے منہ میں باتیں ڈال رہےہیں۔