(ویب ڈیسک) پاکستانی معروف سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے بچپن میں ہراسانی کے واقعات سے متعلق کی گئی اپنی ٹوئٹ پر وضاحت پیش کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اداکارہ نادیہ جمیل نے حال ہی میں امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا ، جس میں انہوں نے گزشتہ برس جولائی کی جانے والی ٹوٗئٹ سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے، انکشاف کیا ہے کہ"بچپن میں ان کے ساتھ پیش آنے والے متعدد جنسی ہراسانی کے واقعات میں ان کے گھریلو ملازمین ملوث تھے"۔
اداکارہ نے ایک سال قبل ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ"وہ پہلی بار 4 سال کی عمر میں جنسی استحصال کا شکار ہوئیں، دوسری مرتبہ 9 برس، تیسری بار 17 اور چوتھی مرتبہ 18 سال کی عمر میں ان کا جنسی استحصال ہوا۔"اداکارہ نے انٹرویو میں کہا کہ "میرے ساتھ جنسی زیادتی کے جو بھی حادثات ہوئے وہ گھریلو ملازمین کے ہاتھوں ہوئے، میں نے جب یہ بات دہرائی کہ میرے ساتھ یہ سب ہوا تو اس بات کو نظر انداز کردیا گیا اور چونکہ بچپن میں اسے نظر انداز کردیا گیا تھا اس لیے میں نے اسے اہمیت ہی نہیں دی"۔
نادیہ جمیل نے کہا کہ "جب پنجاب کے علاقے قصور میں کم سن زینب کا واقعہ پیش آیا تب میں نے دیکھا کہ بچوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جارہا ہے، تب میں نے سوچا کہ اب وقت ہے میں خود اس واقعے کو اہمیت دوں، میں نے وہ بات اس لیے نہیں شیئر کی تھی کہ کسی قسم کی توجہ چاہیے تھی بلکہ اس لیے کی تھی تاکہ متاثرہ بچوں کو احساس ہو کہ کوئی بات نہیں، تم ٹھیک ہو، اپنا سر اٹھاؤ اور جیو، آؤ جیتے ہیں، پڑھتے ہیں ، کھیلتے ہیں، خواب دیکھتے ہیں، اس بات کو شیئر کرتے ہوئے میں نے صرف اپنے دل سے پوچھا"۔
سینئر اداکارہ نے اس بات پر ابھی اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ"پاکستان کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں بچوں کے ساتھ ناروا سلوک اور جنسی ہراسانی کے واقعات کو سماجی روایات کا حصہ بنایا جا رہا ہے اور یہ انتہائی خطرناک بات ہے۔"
اداکارہ نے ایسے واقعات کو روکنے کے طریقے بھی بتاتے ہوئے کہا کہ" ایسے واقعات کو ختم کرنے کے لیے ملک میں تعلیم عام کرنی پڑے گی، غربت کا خاتمہ کرنا ہوگا اور سماجی شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے، ایسے واقعات روکنے کے لیے والدین کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، انہیں اپنے بچوں کو لوگوں کی خراب عادتوں اور اچھے رویے سے متعلق آگاہی دینی ہوگی اور بچوں کی ہر بات کو سننا ہوگا۔"
یہ بھی پڑھیں:چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹک ٹاک پر آمد، ٹک ٹاکر حریم شاہ نے ویڈیو پیغام جاری کردیا
نادیہ جمیل نے والدین کو مشورہ دیا کہ "اگر ان کا کوئی بچہ گھر میں خفا ہے، ہمیشہ خاموش رہتا ہے، کسی سے بات نہیں کرتا، اس بچے کو زیادہ توجہ دیں، ان سے دل کی باتیں پوچھیں اور پھر بھی وہ بچہ بات نہ کرے تو اسے ماہر نفسیات کے پاس لے جائیں۔"