آل پاکستان ویمن مینی فیسٹو: خواتین کی سیاسی شمولیت ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے ناگزیر

شکیلہ جلیل

Jul 20, 2023 | 21:51:PM

ویمن پارلیمانی کاکس اور یو این خواتین کے تعاون سے دو روزہ ویمن مینی فیسٹو 2023ء کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ کیا اس مینی فیسٹو پر عمل درآمد ہو سکے گا یا یہ باتیں ہوا میں کہیں گم ہو جا ئیں گی۔ ویمن کاکس نے اپنا کردار ادا کر دیا اب سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، جنہوں نے اس کانفرنس میں نہ صرف اپنی سیاسی جماعت کی نمائندگی کی بلکہ اس سارے عمل کو سراہا بھی۔

اس کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے خواتین کو ٹکٹ دینے کی بات بھی ہوئی، حالانکہ آج تک سیاسی جماعتوں نے صرف ان ہی خواتین کو ٹکٹ دینے کو ترجیح دی جن کی خاندانی سیٹیں ہیں اور اس خاندان کے مرد کسی نہ کسی مجبوری کی وجہ سے سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے۔ باقی ان جگہوں پر خواتین کو ٹکٹ دے کر خانہ پوری کی جاتی ہے جہاں پارٹی کو کسی صورت جیتنے کی امید نہیں ہوتی۔ اس سے ایک طرف جہاں فیس سیونگ ہو جاتی ہے اور دوسری طرف خانہ پوری بھی ہو جاتی ہے۔

سیاسی جماعتیں مستقل میں اس مینی فیسٹو پر کتنا عمل کرتی ہیں یہ تو وقت بتائے گا مگر یہ ضروری ہے کہ ویمن پارلیمانی کاکس کی طرف سے ایک اچھی کوشش کی گئی جسے سراہا جانا چاہیئے۔

کانفرنس کا مقصد خواتین کی سیاست سمیت دیگر تمام شعبوں میں نمائندگی کو یقینی بنانا اور ان کو درپیش مسائل کو حل کرنا تھا۔ جس میں سیاسی جماعتوں اور تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین، دانشور اور سکالرز کو پاکستان میں خواتین کی زندگیوں کو بہتر بنانے کیلئے اپنے وژن اور فریم ورک کو تنقیدی انداز میں پیش کرنے کیلئے مدعو کیا گیا۔

افتتاحی اجلاس کی صدارت سیکرٹری ڈبلیو پی سی ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کی جس کے بعد متعلقہ ماہرین کی موجودگی میں بریک آؤٹ سیشنز کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں  سیاست، قانون، تجارت، تعلیم، آئی ٹی، موسمیاتی تبدیلی اور صحت میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سیکرٹری ڈبلیو پی سی ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جدوجہد میں پاکستان کی خواتین نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ خواتین نے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین سیاستدانوں کا کردار صرف مخصوص نشستوں تک محدود نہیں ہے بلکہ فاطمہ جناح، بے نظیر بھٹو شہید اور دیگر خواتین نے آمروں کیخلاف جمہوری جدوجہد کی قیادت کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابی نظام میں خواتین کی شمولیت صرف ووٹنگ تک محدود نہیں ہونی چاہیئے بلکہ سیاسی جماعتوں کو ان کی میرٹ کی بنیاد پر عام انتخابات لڑنے کی حمایت حاصل ہونی چاہیئے۔

ڈبلیو پی سی خواتین کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی سیاسی شمولیت ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق تمام سیاسی جماعتیں ہر سیاسی فورم پر خواتین کی نمائندگی کیلئے متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا اور اگلی 16ویں قومی اسمبلی میں ان کی شرکت کو یقینی بنانا ملک کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنانے کیلئے ضروری ہے۔

گول میز کانفرنس سے سلطانہ صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ثقافت اور میڈیا ایک دوسرے کے معاون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام اداروں میں خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ آج پاکستان کی کم نمائندگی والی خواتین کو درپیش مسائل کے اعتراف میں، یہ خواتین کا منشور ان ضروری موضوعاتی شعبوں پر مرکوز ہے جو خواتین کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔

وویمن پارلیمنٹری کاکس (WPC) کے زیر اہتمام خواتین کے منشور پر سیاسی جماعتوں کی گول میز کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ معاشرے کے تمام شعبوں میں خواتین کی فعال شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ معاشرے پسماندہ رہتے ہیں جہاں خواتین کی تعلیم اور حوصلہ افزائی کا خیال نہیں رکھا جاتا، پاکستانی خواتین باصلاحیت ہیں اور سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔

خواتین پارلیمنٹرینز کے فعال کردار کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ خواتین پارلیمنٹرینز قانون سازی کے عمل میں سرگرم کردار ادا کرنے میں سب سے آگے رہی ہیں، خواتین کو بااختیار بنانا تمام سیاسی جماعتوں کے منشور کا مرکزی ہدف ہونا چاہیئے۔ اسپیکر راجہ پرویز نے کہا ہے کہ مستحکم سیاست اور مضبوط پارلیمنٹ خواتین کو سیاسی طور بااختیار بنانے میں مضمر ہے، پاکستان میں خواتین پچاس فیصد سے زائد آبادی پر مشتمل ہیں اور سیاست میں ان کی نمائندگی پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے اس کامیاب گول میز کانفرنس کے منتظمین کو مبارکباد پیش کی اور منشور پر اتفاق رائے کو بھی سراہا۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کی جانب سے خواتین کی نمائندہ فریحہ عمر نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے خواتین کی سیاسی شرکت اہم ہے۔ انہوں نے اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور جنرل سیکرٹری ڈبلیو پی سی کے تعاون کو سراہا۔

ڈبلیو پی سی کی سابق جنرل سیکرٹری شائستہ پرویز ملک نے قانون سازی کے میدان میں خواتین کی شرکت کو ہمیشہ فروغ دینے پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز کی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں اپنے منشور پر کاربند رہیں گی۔ ممبر قومی اسمبلی فرخ خان رکن پاکستان مسلم ق نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور محترمہ شاہدہ رحمانی سیکرٹری خواتین پارلیمانی کاکس کے خواتین پارلیمانی کاکس کے فروغ اور کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے تمام پارٹیوں کی خواتین نمائندوں کی مزید حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے اردگرد کی خواتین کو مضبوط بنائیں اور ان کو بہتر بنائیں تاکہ وہ بہتر زندگی گزاریں اور اپنی آنے والی نسلوں کی اچھی تعلیم و تربیت کرسکیں۔

فرحت اللہ بابر سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹیز نے کہا کہ ڈبلیو پی سی ملک بھر کی تمام خواتین کی نمائندگی کرتی ہے، تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں سیاسی طور پر بااختیار بنانے کیلئے تجاویز کو شامل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں خواتین کی نمائندگی بڑھائی جائے، خواتین کی جنرل نشستیں کم از کم 18 فیصد ہونی چاہئیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی کی نمائندہ محترمہ بشریٰ رند نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی خواتین دنیا کی سب سے باصلاحیت ہیں، اچھی حکمرانی اور لڑکیوں کی تعلیم خواتین کو بااختیار بنانے کی کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے نمائندے جمال داوڑ نے علاقائی اور صوبائی سطح پر ایسی کانفرنس منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مقامی طور پر خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے اپنی پارٹی کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔

جماعت اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے محترمہ عائشہ سید نے کہا کہ اسلام ایک جامع دین ہے، اسلام تمام انسانوں بشمول خواتین کو یکساں طور پر بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے، خواتین کیخلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔

سید نیئر حسین بخاری سابق چیئرمین سینیٹ سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی ہی ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے سب سے آگے ہے۔ ملک کی دو بار منتخب وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور پہلی خاتون ڈپٹی اسپیکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی اور آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی بنانے کا اعزاز پاکستان پیپلز پارٹی کو حاصل ہے۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ جنرل نشستوں پر الیکشن لڑیں۔

دیگر مقررین نے بھی اس بات پر زور دیا کہ انتخابی نظام میں خواتین کی شمولیت کو صرف ووٹنگ تک محدود نہیں ہونا چاہیئے بلکہ سیاسی جماعتوں کو ان کی میرٹ کی بنیاد پر عام انتخابات لڑنے کیلئے حمایت حاصل ہونی چاہیئے۔ خواتین کی سیاسی شرکت کو فروغ دینے اور پاکستان بھر میں خواتین کی آواز کو سننے اور ان کی نمائندگی کو یقینی بنانے کیلئے ایک اسٹریٹجک منصوبہ تیار کرنا ضروری ہے۔

پینلسٹ حنا جیلانی نے تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی معاشی شراکت کیلئے ایک محفوظ اور معاون ماحول کی تشکیل بہت ضروری ہے۔ جنسی مساوات ہر معاشرے کی مجموعی ترقی اور پیشرفت کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔ خواتین کے منشور پر سیاسی جماعتوں کی دو روزہ گول میز کانفرنس نے خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں بااختیار بنانے کیلئے خواتین کے منشور کو متفقہ طور پر منظور کیا۔

منشور نے سیاسی شرکت کے ساتھ منسلک اہمیت کا خاکہ پیش کیا۔ تمام سیاسی جماعتوں کی خواتین نمائندے اپنے سیاسی منشور میں خواتین کو بااختیار بنانے کے ایجنڈے کو شامل کرنے پر متفق ہیں۔ مزید برآں، مقررین نے حکومت، پالیسی ساز، قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی کو خواتین کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کیلئے اجتماعی طور پر مؤثر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

’آل پارٹی ویمن مینی فیسٹو‘کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کا مقصد خواتین کیلئے وبائی امراض کے بعد درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے ایک فورم کے طور پر کام کرنا ہے اور ایک اسٹریٹجک روڈ میپ اور جامع پالیسیوں کے حوالے سے آگے بڑھنے کا راستہ بنانا ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے اہم ہیں۔ ڈبلیو پی سی کا مقصد سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے تاکہ سیاسی رہنماؤں کے درمیان گفتگو کو آسان بنایا جاسکے جس کا مقصد پاکستان کے عام انتخابات سے قبل اپنی سیاسی جماعتوں کے منشور میں شمولیت کو فروغ دینا ہے۔

مزیدخبریں