قتل کے جھوٹےمقدمے میں 43 سال قید کاٹنے کے بعد امریکی خاتون  جیل سے رہا 

Jul 20, 2024 | 19:30:PM
قتل کے جھوٹےمقدمے میں 43 سال قید کاٹنے کے بعد امریکی خاتون  جیل سے رہا 
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)قتل کے جھوٹےمقدمے میں 43 سالہ سزا  کاٹنے کے بعد امریکی خاتون جیل سے رہا ہوگئی۔

 غیر ملکی میڈیا کے مطابق ساندرہ ہیمے نامی امریکی خاتون 20 سال کی عمر میں جب وہ نومبر 1980 میں سینٹ جوزف  میسوری سے لائبریری ورکر پیٹریسیا جیسکے کو قتل کرنے میں  قصور وار پائی گئی تھی،ان کو  عمر قید سزا سنائی گئی، اس کے کیس میں جائزے سے پتہ چلا کہ ماسوائے نفسیاتی ہسپتال میں نشہ آور دوا کھانے کے بعد اعتراف کے علاوہ اس جرم میں ملوث ہونے کی کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔

مقامی عدالت میں جج  نے14 جون کو  118 صفحات پر مشتمل فیصلے میں ان کی سزا کو کالعدم قرار دے کر  کہا کہ خاتون  کے وکلاء کے پاس ان کی بے گناہی کے واضح ثبوت تھے،اس میں وہ ثبوت بھی ہے جو اس وقت ان کی دفاعی ٹیم کو نہیں دیے گئے تھے،جج نےریمارکس دیئے کہ شواہد کی مجموعی تعداد حقیقی بے گناہی کی تلاش کی حمایت کرتی ہے، نظر ثانی میں یہ بھی دیکھا گیا کہ مقامی پولیس نے ثبوتوں کو نظر انداز کیا جو براہ راست ان کے اپنے ایک افسر  مائیکل ہولمین کی طرف اشارہ کرتے تھے جو  خود بعد میں ایک اور جرم میں جیل چلا گیا اور 2015 میں اس کی موت ہوگئی،ہولمین کا ٹرک اس علاقے میں قتل کے دن  دیکھا گیا تھا، اس کے علیبی کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی، اور اس نے پیٹریسیا جیسکے کا کریڈٹ کارڈ استعمال کیا جس کے بارے میں اس نے دعویٰ کیا کہ یہ اسے ایک کھائی میں ملا ہے، علاوہ ازیں ہولمن کے گھر سے سونے کی بالیوں کا ایک جوڑا بھی ملا تھا جس کو جیسکے کے والد نے شناخت کی تھی،نظرثانی میں کہا گیا کہ اس وقت  ہیمے کی دفاعی ٹیم کو اس میں سے کسی کا بھی انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔

ہیمی سے  پولیس نے متعدد بار جراثیم کش ادویات اور ایک طاقتور سکون آور دوا کے اثرمیں نفسیاتی ہسپتال میں غیر ارادی طور پر جانے کے بعد پوچھ گچھ کی،  ہیمے چونکہ  12 سال کی عمر سے ہی کبھی کبھار نفسیاتی علاج کروا رہی تھی، عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے اس کے جوابات "monosyllabic" تھے ،وہ  مکمل طور پر نہیں جانتی تھی کہ کیا ہو رہا ہے،دوائیوں کا ایک ضمنی اثر کی وجہ سے وہ  بعض اوقات بمشکل اپنے سر کو سیدھا رکھ پاتی تھی اور پٹھوں میں کھنچاؤ کی وجہ سے درد ہوتا تھا ،جج  کے جائزے میں کہا گیا کہ کوئی فرانزک ثبوت  ہیمے کو قتل سے منسلک نہیں کرتا ہے، اس کا کوئی مقصد نہیں تھا اور نہ ہی کوئی گواہ اسے جرم سے جوڑ رہا تھا۔

سینڈرا ہیمے آخرکار جمعہ کو جیل سے نکل گئی، اور اب اپنی بہن کے ساتھ رہیں گی، رہائی کے بعد اسے ایک قریبی پارک میں خاندان کے ساتھ ملایا گیا، جہاں اس نے اپنی بہن، بیٹی اور پوتی کو گلے لگایا،اس کے والد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور وہ اس ہفتے فالج کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔

ان کے نمائندوں کے مطابق64 سالہ ہیمی غلط فیصلے کے باعث سب سے زیادہ عمر جیل میں گزارنے والی خاتون ہے، ہیمی 43 بعد جیل سے باہر آئی ہے ، ان کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ بہت خوش ہے کہ آخر کارہیمی اپنے خاندان میں واپس آگئی، اس کی قانونی ٹیم نے کہا کہ وہ جلد از جلد اس سے ملنے کا ارادہ کر رہی ہے،دفاعی وکیل شان اوبرائن ن کے مطابق انہیں اب بھی مدد کی ضرورت ہوگی کیونکہ اس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ جیل میں گزارا ہے اور وہ سماجی تحفظ کے لیے نااہل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوبائیڈن کی اپنی انتخابی مہم بحال کرنے کی منصوبہ بندی