(ویب ڈیسک)بھارت میں دہلی بارڈر پر جاری تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی اور بھارت کی مرکزی حکومت اور کسانوں کے تیور کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آنے والے کئی مہینوں تک یہ تحریک جاری رہنے والی ہے۔ کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو شرم نہیں آتی؟ ہم کہاں بیٹھیں؟۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے دماغ سے یہ غلط فہمی نکال دے کہ کسان بغیر قانون واپسی کے گھر واپس چلا جائے گا۔
بھارتی اخبار کی ویب رپورٹ کےمطابق ٹیکری بارڈر پر ہوئی موت کے واقعہ پر کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اسے قتل نہیں کہہ سکتے۔ اس واقعے کی چھان بین ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے کسان تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ہند کو شرم نہیں آتی؟ ہم کہاں بیٹھیں؟ ہمارا وہاں کوئی گھر ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت اپنے دماغ سے یہ غلط فہمی نکال دے کہ کسان بغیر قانون واپسی کے گھر واپس چلا جائے گا۔
خیال رہے کہ کسان رہنما ایک بار پھر مرکزی حکومت سے زرعی قوانین کے حوالے سے تبادلہ خیال کی بات کر رہے ہیں، لیکن بھارت کے مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ قانون واپسی کا کوئی سوال نہیں اٹھتا، اگر اس مطالبہ کو چھوڑ کر کوئی دوسرا راستہ نکالنا چاہیں تو کسان لیڈروں سے بات چیت کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فون پر مصروف نرس نے کورونا ویکسین کے دو انجیکشن لگا دیئے، خاتون بے ہوش