صدر عارف علوی کا شہبازشریف حکومت کو ایک اور سرپرائز
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)صدر عارف علوی نے شہبازشریف حکومت کو ایک اور سرپرائز دیدیا ،صدر مملکت نے قومی احتساب (ترمیمی) بل 2022 بغیر دستخط کے واپس کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے بل واپس کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل رجعت پسندانہ نوعیت کا ہے ، بل سے قانون کے لمبے ہاتھوں کو مفلوج کرکے بدعنوانی کو فروغ حاصل ہوگا، یہ بل بدعنوان عناصر کیلئے واضح پیغام ہے کہ وہ کسی کو بھی جوابدہ نہیں اور بلاخوف و خطر اپنی لوٹ مار جاری رکھ سکتے ہیں۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستانی عوام میں کوئی دو رائے نہیں پائی جاتی کہ بدعنوان عناصر نے بے تحاشہ دولت اکٹھی کررکھی ہے ،کمزور آدمی معمولی جرائم میں بھی پکڑا جائے گا جب کہ بااثر بدعنوان عناصر کو قوم کا خون چوسنے کے مکروہ عمل کی کھلی آزادی مل جائے گی ،ان کا کہناتھا کہ احتساب کے عمل کو کمزور کرنا نہ صرف خلاف ِ آئین ہے بلکہ پہلے سے مسائل زدہ پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے ، صدر مملکت کا مزیدکہناتھا کہ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوں کہ صدر پاکستان کے بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود یہ بل قانون کی حیثیت اختیار کر لے گا۔
ان کا کہناتھا کہ دنیا بھر کے ممالک کو وائٹ کالر کرائم پر قابو پانے کی کوششیں کررہے ہیں ،سیاسی عناصر کا کالا دھن ، جو کہ ٹیکس چوری ، جرائم اور بدعنوانی کے دیگر ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے، کوئی ایسا نشان نہیں چھوڑتا کہ جس کا کھوج لگایا جا سکے ،ایف اے ٹی ایف بھی ایک ایسی ہی مثال ہے جو کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے دہائیوں سے کام کررہا ہے ،ہمیں ایسے معاملات پر اسلامی فقہ سے بھی ہدایت لینی چاہیے۔
صدر عارف علوی نے مزیدکہا کہ ملزم کو ذرائع آمدن کے بارے میں ثبوت پیش کرنا ہوتے ہیں ،کہ جائیداد ، یا دولت کہاں سے اور کیسے حاصل کی ، دولت کی ملکیت ثابت کرنا استغاثہ کی جب کہ دولت کے ذرائع ثابت کرنا ملزم کی ذمہ داری ہے ،نامعلوم ذرائع سے دولت کا حصول پاکستان میں ایک جرم تھا مگر ان ترامیم سے اس تصور کو کمزور کر کے اسے کافی حد تک غیر موثر بنا دیا گیا ہے ،اعلیٰ عدلیہ نے بھی اس عام تاثر کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے نیب آرڈیننس کے نفاذ میں خامیاں موجود ہیں ۔یہ قانون بھی دیگر قوانین کی طرح انتظامیہ کو اختیار دیتا ہے کہ اس کا استعمال طاقتور عناصر کے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جاسکے ۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ ایک طرف جب عوام کی جانب سے لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کا تقاضا کیا جاتا رہا تو دوسری طرف طویل عدالتی کاروائیوں اور غیر موثر استغاثہ نے بدعنوانی کو بے نقاب کرنا، روکنا اور ختم کرنا بہت مشکل بنا دیا، ہمیں گزشتہ چند دہائیوں کے تجربات کی روشنی میں ان قوانین میں موجود واضح سقم دور کرنے ، انصاف کی فراہمی مو¿ثر بنانے کیلئے ترامیم لانی چاہیے تھی۔صدر مملکت نے کہا کہ اس بات کی ہرگز توقع نہ تھی کہ پچھلی حکومتوں کی کاوشوں پر پانی پھیر دیا جائے گا ، احتساب کے عمل کو ناقابل یقین حد تک کمزور بنادیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:لیگی رہنما جلیل شرقپوری نے بڑا بیان دیدیا