(ویب ڈیسک) 20ویں صدی کے اوائل میں سمندر میں غرق ہونے والا مشہور و معروف جہاز ٹائٹینک کو دیکھنے جانے والی چھوٹی آبدوز مسافروں سمیت لاپتہ ہو گئی ۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے عہد کے سب سے بڑے اور لگژری سمجھے جانے والے ٹائٹینک جہاز کا ملبہ دیکھانے کیلئےسمندر کی گہرائی میں جانے والی ایک تفریحی آبدوز کو تلاش کیا جا رہا ہے ،جس میں 5 لوگ سوار تھے ، امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کے دن اس چھوٹی آبدوز سے سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی رابطہ منقطع ہو گیا تھا، آبدوز اپنے 8 دن کے سفر کیلئے شائقین سے تقریباًڈھائی لاکھ ڈالر موصول کرتی ہے اور سمندرکی تہہ میں 3800 میٹر تک اتر کر ٹائٹینک جہاز کے ملبے کا نظارہ کیا جاتا ہے۔
اس تفریحی آبدوز کو آپریٹ کرنے والے کمپنی ’’اوشیئن گیٹ ‘‘کا کہنا ہے کہ آبدوز میں سوار افراد کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ، ریسکیو آپریشن میں امریکی اور کینیڈین نیوی سمیت نجی کمپنیاں بھی شامل ہیں، اس آبدوز میں سوار افراد میں 58 سالہ برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ بھی سوار تھے، دوسری جانب اوشیئن گیٹ کمپنی نے کہا ہے کہ ان کی پوری توجہ اس وقت آبدوز میں سوار افراد اور ان کے اہلخانہ پر ہے۔
کمپنی کی وی سائٹ کے مطابق اس آبدوز کا وزن 10432 کلو ہے اور یہ 13100 فٹ کی گہرائی تک جا سکتی ہے، کمپنی کے پاس تین آبدوز ہیں جن میں سے صرف ٹائٹن نامی آبدوز جو لاپتہ ہے، اتنی گہرائی تک جانے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس آبدوز میں 96 گھنٹے تک کے لیے لائف سپورٹ موجود ہوتی ہے، ڈیوڈ پوگ نامی رپورٹر، جن کا تعلق سی بی ایس سے ہے، گزشتہ سال اسی آبدوز پر سفر کر چکے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ممکنہ طور پر اس آبدوز سے رابطہ کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں کیوں کہ پانی کے نیچے ریڈیو یا جی پی ایس کام نہیں کرتا،
جب کوئی جہاز اس آبدوز کے بلکل اوپر پہنچ جائے تو پھر پیغامات کا تبادلہ ہو سکتا ہے لیکن بظاہر ابھی تک ایسی کوششوں کا کوئی جواب نہیں مل رہا،انھوں نے بتایا کہ آبدوز سے نکلنے کا کوئی طریقہ نہیں کیوں کہ ’آبدوز میں موجود لوگوں کو صرف باہر سے ہی کوئی نکال سکتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں:نجم سیٹھی پی سی بی چیئرمین شپ کی دوڑ سے دستبردار
واضح رہے کہ ٹائٹینک اپنے وقت کا سب سے بڑا بحری جہاز تھا جو 1912 میں نیو یارک جاتے ہوئے اپنے پہلے ہی سفر پر ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا۔ اس جہاز پر سوار 2200 مسافروں اور عملے کے اراکین میں سے 1500 سے زیادہ ہلاک ہو گئے تھے،اس جہاز کا ملبہ 1985 میں پہلی بار دریافت ہوا تھا۔