جعلی گرفتاری یا اغواء برائے تاوان، موبائل فراڈ کی ایک اور داستان

صبیح الدین شعیبی

Jun 20, 2023 | 17:28:PM

دوپہر کا ایک بجا ہے، لاہور میں واقع دفتر میں کلثوم صاحبہ لنچ بریک سے پہلے جلدی جلدی کام نمٹا رہی ہیں، اچانک موبائل فون بجتا ہے۔

فیصل آباد سے کال ہے، دوسری طرف ان کے بھائی گھبرائے سے ہیں۔

بھائی: سلطان کہاں ہے؟

کلثوم: کالج میں ہوگا۔

بھائی: چیک کرو مجھے فون آیا ہے لڑکی کے چکر میں  لاہور میں پولیس لے گئی ہے، چھوڑنے کیلئے پیسے منگا رہے ہیں۔

کلثوم جھٹ بیٹے کا نمبر ملاتی ہیں مگر رابطہ نہیں ہوپاتا، جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے پریشانی بڑھتی جاتی ہے۔

کلثوم اپنے شوہر صدیق کو کال ملاتی ہیں۔

کلثوم: سلطان کو پولیس نے پکڑلیا ہے، پیسے منگا رہے ہیں آن لائن۔

صدیق: پیسے تو ہیں میرے موبائل اکاؤنٹ میں مگر میں چاہتا ہوں چیک کرلوں کالج جاکے معاملہ کیا ہے۔

کلثوم: دیر ہو جائے گی کوئی مسئلہ نہ ہو جائے۔ 

صدیق: اچھا تمہارا دفتر قریب ہے تم جلدی سے چلی جاؤ،

کلثوم لنچ بریک میں گاڑی دوڑاتی کالج پہنچتی ہیں تو پتہ چلتا ہے بیٹا کلاس میں ہے۔

کلثوم اسے باہر بلاکر پوچھتی ہیں موبائل کہاں ہے، پتہ چلتا ہےکہ آئے دن نئی ایپس استعمال کرنے کے شوقین بیٹے کا موبائل چارجنگ ختم ہونے کی وجہ سے بند ہے۔

شوہر اور بھائی کو فون کرکے خیریت سے آگاہ کرتی ہیں، لنچ بریک کا وقت بھاگ دوڑ میں نکل گیا مگر بیٹے کو دیکھ کر بےقرار ماں کے دل کو چین آگیا۔

کلثوم اب بھی سوچ کر الجھ جاتی ہیں سلطان کے ماموں کو فون کیوں کیا گیا، کسی کو کیسے پتہ کہ سلطان سے رابطہ ممکن نہیں، یقیناً سلطان کے فون سے ڈیٹا چوری ہونے کی وجہ کوئی ناقابل بھروسہ ایپ ہے یا معاملہ کچھ اور ہے۔

سوال ہی سوال ہیں مگر پی ٹی اے  اور ایف آئی اے سائبر کرائم سمیت کسی کے پاس جواب نہیں۔

مزیدخبریں