گرمی سے جاں بحق ہونیوالے حجاج کرام کی تعداد 922 ہوگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)دنیا بھر میں معمول سے ہٹ کر پڑنے والی گرمی نے شہریوں کو بے حال کردیا ،اس گرمی کی شدت سے حجاج کرام بھی محفوظ نہ رہے ،اب تک گرمی کی وجہ سے 922 حجاج کرام اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
اس سال مناسک حج کے دوران 900 سے زائد افراد گرمی کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے جبکہ پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے حجاج کرام کو درپیش مسائل کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹس کو غیر مستند قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان خبروں پر کان نہ دھریں۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق خبر رساں ایجنسیوں نے سفارت کاروں اور حکام کے حوالے سے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں کم از کم 600 مصری، 144 انڈونیشیائی، 68 ہندوستانی، 60 اردنی، 35 پاکستانی، 35 تیونسی، 11 ایرانی اور تین سینیگالی شامل ہیں۔
سعودی سرکاری ٹی وی نے کہا کہ پیر کو مکہ مکرمہ کی گرینڈ مسجد میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا تھا۔سعودی عرب نے سرکاری طور پر جاں بحق ہونے والوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں، حالانکہ انہوں نے صرف اتوار کو ہی گرمی سے متاثر ہونے کے 2 ہزار 700 سے زیادہ واقعات رپورٹ کیے ہیں۔
ضرورپڑھیں:حج کے دوران کتنے عازمین اب تک جاں بحق ہو گئے ؟ جانیے
پاکستان کے حج مشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب سومرو نے بتایا کہ 18 جون کی شام 4 بجے تک کل 35 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے، مکہ میں 20، مدینہ میں 6، منیٰ میں 4، عرفات میں 3 اور مزدلفہ میں 2 پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں۔
عبدالوہاب سومرو نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیا جس میں فٹ پاتھوں پر لاشیں پڑی دکھائی دے رہی تھیں اور لوگ حکام سے اپیل کر رہے تھے کہ میتوں کو قریب میں کھڑی ایمبولینسوں میں ڈالیں۔
ڈی جی نے کہا کہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر کچھ ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں حاجیوں کو دکھایا گیا ہے اور کوئی ان کی مدد کے لیے نہیں آ رہا ہے، یہ ویڈیوز بے بنیاد ہیں کیونکہ ان کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی اور ان کی تاریخ یا سال کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ تصدیق شدہ معلومات سعودی حکومت سے آنی ہوتی ہیں، جس کی تصدیق بعد میں مشن کرتی ہے۔
انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ درست معلومات کے لیے معتبر ذرائع پر بھروسہ کریں، انہوں نے مزید بتایاکہ مشن کو جاں بحق ہونے والوں کی اطلاعات موصول ہوئیں اور کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے مشن نے ان کی تصدیق کی ہے۔