(ملک اشرف) پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن اور الیکشن ایکٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس پر لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے موسم گرما کی تعطیلات کے بعد جواب مانگ لیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے اور انتخابی نشان دینے کی الیکشن ایکٹ کی دفعات کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی، درخواست پی ٹی آئی کے سیکریٹری عمرا ایوب اور چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’’انصاف ہوگا اورانصاف ہوتا ہوا نظر آئے گا‘‘
درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ آئین کے آرٹیکل 17 (2) کے تحت الیکشن کمیشن سیاسی جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن کراتی ہے، الیکشن ایکٹ کی 201 اور 94 سمیت متعدد دفعات آئین پاکستان سے متصادم ہیں، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان نہ ہونے کی بناء پر الیکشن نہیں کرانے دیئے جارہے۔
درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیا گیا نوٹس کالعدم قرار دے ، عدالت پی ٹی آئی کو بلے کا نشان الاٹ کرنے کا حکم دے، عدالت انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کے سیکشن 201 اور 94 سمیت دیگر دفعات اور رولز کو کالعدم قرار دے۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے موسم گرما کی تعطیلات کے بعد جواب مانگ لیا۔