وزیراعظم کا بلاول بھٹو کے بیشتر نکات سے اتفاق، معاملات کے حل کیلئے کمیٹیاں تشکیل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اویس کیانی)وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات میں بیشتر نکات سے اتفاق کر لیااور معاملات کے حل کیلئے کمیٹیاں تشکیل دےدی گئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف سے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات ہوئی،وفد میں چئیر مین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف ، خورشید شاہ ، نوید قمر اور شیری رحمان شامل تھے ۔
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان قومی سیاسی امور پر گفتگو ہوئی،ملاقات میں بجٹ 2024-2025 کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کیساتھ مزید مشاورت کی گئی،وزیراعظم نے کہاکہ معیشت کے حوالے سے مثبت اعشاریے آ رہے ہیں،سٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی کاروباری طبقے کی طرف سے بجٹ کی توثیق ہے، ملکی ترقی و خوشحالی اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہے ،وزیراعظم نے کہاکہ نئے مالی سال کے بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے وفاقی بجٹ پر پیپلزپارٹی کو اعتماد میں نہ لینے کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھ دیا،وزیراعظم سے ملاقات کے دوران پیپلزپارٹی کو وفاقی بجٹ کے حوالے سے اعتماد میں نہ لینے پر بلاول بھٹو نے شکوہ کیا،ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے وزیراعظم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ایک معاہدے کے تحت حکومت کی حمایت کی اور حکومت نے اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا،پنجاب کی حکومت پنجاب میں پاکستان پیپلزپارٹی کے راستوں کو محدود کررہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کے بیشتر نکات سے اتفاق کیا اور معاملات کے حل کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں،پیپلزپارٹی اور حکومت کی کمیٹیاں کل ملاقات کرکے وزیراعظم اور بلاول بھٹو سے ملاقات کی روشنی میں معاملات کو آگے بڑھائیں گی۔
وزیراعظم کی طرف سے پیپلز پارٹی کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا،ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ،نائب وزیراعظم و وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے۔